Book Name:Imam Malik Ki Seerat
اِرْشاد فرمایا ہے ، چنانچہ پارہ26سُوْرَۃُ الْفَتْح کی آیت نمبر9میں ارشادِ باری ہے :
وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ ( پ۲۶ ، الفتح : ۹ )
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو
بندہ جس سے عشق و مَحَبَّت کا دَعْویٰ کرتاہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکربھی کرتاہے ، کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے مَحْبُوب کے ذِکْر سے لذّت ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق ومَحَبَّت کا مرکز نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مُبارَکہ ہے ، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمکثرت سےآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکر کریں۔جھوم جھوم کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعتیں پڑھیں اورسُنیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان بیان کریں اور سُنیں اور دُرود ِپاک کی کثرت کرتے رہیں ، اِنْ شَآءَاللہ اس کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔
( 4 ) دوستوں سے دوستی ، دشمنوں سے دشمنی
عشق کے تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جس طرح ایک سچے عاشق کو اپنے مَحْبُوب سے نسبت رکھنے والی ہرچیز سے مَحَبَّت ہوتی ہے ، اپنے مَحْبُوب کے دوستوں اور اس کے عزیزوں سے عقیدت ہوتی ہے اسی طرح اس کے دشمنوں سے دشمنی رکھنا ، ان سے تعلق ( Relation ) نہ رکھنابھی عشق کاتقاضا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے والی چیزوں کو محبو ب رکھیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دوستوں یعنی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَہلِ بیت رِضْوَانُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے مَحَبَّت و اُلفت رکھیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تعلق رکھنے والوں کی بے ادبی و گستاخی کرنے والوں سے بچیں اور دوسروں کو بھی