Book Name:Imam Malik Ki Seerat

قُدرت نہیں مگر کیا یہ ہمارے دل میں کھٹکتا ہے؟کیا ہم اِسے بُر ا محسوس کر رہے ہیں؟شاید نہیں ، اِس لئے کہ خود اپنے موبائل میں بھی تو مَعَاذَاللہ’’میوزیکل ٹیون ( Musical tune ) ‘‘موجود ہے ! ۔دو افراد گلی میں گالَم گلوچ کر رہے ہیں ، بُرا لگا ؟جی نہیں ، کیوں؟اِس لئے کہ کبھی کبھی اپنے منہ سے بھی مَعَاذَاللہ گالی نکل ہی جاتی ہے۔فُلاں نے جھوٹ بولا ، کیاہمیں ناگوار گزرا؟ جی نہیں ، کیوں؟ اس لئے کہ خود اپنی زبان سے بھی مَعَاذَاللہ جھوٹ نکل ہی جاتا ہے۔یہ مثالیں صِرف چوٹ کرنے کیلئے ہیں ، ورنہ بَہُت ساروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے فون میں میوزیکل ٹیون نہیں۔گالی اور جھوٹ کی عادت نہیں ، پھر بھی’’دل میں بُرا جاننے ‘‘کا ذہن نہیں۔اگر رضائے الٰہی کیلئے حقیقی معنوں میں بُرائی کو دل میں بُرا جاننے کی سوچ بن جائے ، کڑھنے کی عادت پڑ جائے تب تو مُعاشَرے میں اِصلاح کا دَور دَورہ ہو جائے کیوں کہ جب ہم بُرائیوں کو دل سے بُرا سمجھنے میں خود پکّے ہو جائیں گے ، تو دوسروں کو سمجھانا بھی شروع کر دیں گے ، یوں ہر طرف سُنّتوں کی بہاریں آ جائیں گی اور’’نیکی کی دعوت ‘‘کی دھوم مچ جائے گی۔اللہ پاک ہمارے حال پر رَحم فرمائے اور ہمیں عقلِ سلیم دے کہ ہم بھی خوب خوب نیکی کی دعوت اور آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی سنَّت کی دھوم مچانے والے بن جائیں۔

بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا کہ عالِمِ مدینہ حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  روضَۂ رسول کی طرف رُخ کرکے دُعا کرنے کو نہ صرف جائز سمجھتے بلکہ اس کی تاکید بھی فرمایا کرتے تھے۔چونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ عالِمِ مدینہ بھی تھے ، لہٰذا اگر روضَۂ رسول کی طرف رُخ کرکے دعا کرنا ناجائز یا شرک ہوتا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ضرور اس عمل سے روکتے اور اس کی ہرگز اجازت نہ دیتے۔ گویاآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا عشق یہ کہتا تھا کہ کعبے کی اَہَمِّیَّت و عظمت سے انکار نہیں ، مگر یادرکھو ! کائنات میں جس کو جو کچھ بھی ملا ہے بلکہ مل رہا ہے وہ سب نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقےہی مل رہا ہے۔