Book Name:Jannati Mahal ke Qeemat

  سُن کر )  مىں حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللہ عَنْہ کے پاس گىا اورانہىں سارا واقعہ بتایا توحضرتِ امامِ حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے فرماىا : صَدَقَ اَخِىْیعنی مىرے بھائى نے سچ فرمایا پھر آپ کھڑے ہوئے اور اپنے بھائى حضرت امام حسىن رَضِیَ اللہ عَنْہ کے پاس آکر اِن سے گفتگو فرمائی اور ىوں دونوں بھائىوں کے درمىان صلح ہوگئی۔ ( [1] )

پھوپھی سے صُلح کرلی

حضرتِ ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ ایک مرتبہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم کی احادیثِ مبارَکہ بیان فرما رہے تھے ، اِس دَوران فرمایا : ہر قاطِع رِحم ( رشتے داری توڑنے والا )  ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا ، جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پھوپھی نے کہا : تم جا کر اس کا سبب تو پوچھو ، آخر ایسا کیوں ہوا ؟  ( حضرتِ ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کے اعلان کی کیا حکمت ہے ؟ )  نوجوان نے حاضِر ہو کر پوچھا توحضرتِ ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا کہ میں نے حضورِ انور صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم سے یہ سنا ہے : جس قوم میں قاطِعِ رِحم ( رشتے داری توڑنے والا )  ہو ، اُس قوم پر اللہ پاک کی رَحمت کا نزول نہیں ہوتا۔  ( [2] )   

پیارے اسلامی بھائیو !  دیکھا آپ نے ! پہلے کے مسلمان کس قَدَرخوفِ خدا رکھنے والے ہُوا کرتے تھے !  خوش نصیب نوجوان نےاللہ  پاک کے ڈر کے سبب فوراًاپنی پھوپھی کے پا س خود حاضِر ہو کر صلح کر لی۔ہمیں بھی  چاہئے کہ غور کریں کہ خاندان میں کس کس


 

 



[1]...ذخائر العقبی ، الباب التاسع فی ذکر الحسن والحسین ، ذکر فضیلۃ ، صفحہ : 238۔

[2]...الزواجر عن اقتراف الکبائر ، جلد : 2 ، صفحہ : 153۔