Book Name:Jannati Mahal ke Qeemat

اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔

اِسی طرح کسی شہر کے ایک اسلامی بھائی چپل کاکاروبارکرتے تھے ، بھرے بازارمیں کسی بڑی عمر کی خاتون نے کسی بات پراُن کوبُرابھلاکہا ، اِس عاشقِ رسول نے اُس خاتون کواُلٹے سیدھے جواب دینے کے بجائے دُعائیں دینا شروع کردِیں ، امّاں ! اللہ پاک تجھے حج کرائے ، اللہ پاک تجھے مکّہ دکھائے ، اللہ پاک تجھے مدینہ دِکھائے ، اللہ پاک تیری مغفرت فرمائے ابھی کچھ ہی دیرگزری تھی کہ وہی بوڑھی امّاں جو کچھ دیرپہلے بھرے بازارمیں اِس دِیوانے کوبُرابھلا کہہ رہی تھی ، ہاتھ میں جا پانی پھل اُٹھائے کہہ رہی ہے ، بیٹا ! یہ پھل لے لو۔اُس دِیوانے نے کہا ! امّاں یہ کیا ؟ ابھی کچھ دیرپہلے تو تُومجھے بُرا بھلا  کہہ رہی تھی اورابھی پھل بھی دے رہی ہے ، امّاں نے جواب دِیا ، بیٹا میں تجھے بُرا بھلا کہہ رہی تھی اور تُو مجھے دُعائیں دے رہا تھا ، مجھے بہت شرم آئی اِس لئے میں تجھ سے معافی مانگنے آئی ہوں اور تیرے لئے یہ تحفہ لائی ہوں۔

اے عاشقانِ رسول  ! دیکھا آپ نے معاف کرنے کے فائدے ہی فائدے ہیں۔

صُلْحُ کے آداب

صُلْحُ کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ بوقتِ صُلْحُحیثیت کے مطابق کوئی تحفہ دیا جائے۔ ملاقات میں پہل کی جائے۔ اگر کہیں سامنا ہو جائے تو ہاتھ مِلانے یاگلے ملنے میں پہل کرنی چاہیے۔اسی طرح صُلْحُکے طریقوں میں سے یہ بھی ہے کہ جس سے صلح کرنی ہے اس کے گھر چلے جائیں ، مسکرا کر ملیں اورنہایت نرمی سے محبت بھری باتیں کی جائیں ۔ اللہ پاک شریعت کی حدود میں  رہتے ہوئے ہمیں مسلمانوں  کے درمیان صُلْحُ کروانے کی