Book Name:Jannati Mahal ke Qeemat

میری زبان تر رہے ذِکر و دُرُود  سے        بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول  ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 جنّتی محل کی قیمت کیا ہے ؟

حضرتِ اَنَس  رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : ایک رو ز سرکارِ دو عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف فرماتھے ، آپ نے تبَسُّم فرمایا۔ حضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عَنْہ نے عرض کی : یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  !  آپ پرمیرے ماں باپ قربان !  آپ نے کس لئے تَبَسُّم فرمایا ؟ اِرشاد فرمایا : میرے دو  اُمَّتی  اللہ پاک کی بار گاہ میں دو زانُوگِر پڑیں گے ، ایک عرض کر ے گا : یااللہ  پاک ! اس سے مجھےانصاف دِلا کہ اس نے مجھ پر ظلم کیا تھا ۔ اللہ پاک دعویٰ کرنے والے سے فرمائے گا : اب یہ بے چارہ ( یعنی جس پر دعویٰ کیا گیا ہے وہ )  کیا کرے اِس کے پاس تو کوئی نیکی باقی نہیں ۔ مظلوم ( مُدَّعی )  عرض کریگا : میرے گناہ اس کے ذِمّے ڈال د ے۔اتنا اِرشاد فرما کر سَرْوَرِ کائنات ، شاہِ موجُودات صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رو پڑے ، فرمایا : وہ دن بَہُت عظیم دن ہوگا کیونکہ بر وزِقِیامت  ہر ایک اس بات کا ضَرورت مند ہوگا کہ اس کا بو جھ ہلکا ہو۔ اللہ پاک مظلوم  ( یعنی مُدَّعی ) سے فرمائے گا : دیکھ تیرے سامنے کیا ہے ؟ وہ عرض کریگا : اے پروردِگار !  میں اپنے سامنے سونے کے بڑے شہر اور بڑے بڑے مَحلَّات دیکھ رہا ہوں جوموتیوں سے آراستہ ہیں ، یہ شہر اور عُمدہ مَحلَّات کس پیغمبر یا صِدّیق یا شہید کے لئے ہیں ؟ اللہ پاک فرمائے گا : یہ اُس کے لئے ہیں جواِن کی قیمت ادا کرے ۔ بندہ عرض کریگا : اِن کی قیمت کون ادا کرسکتا ہے ؟ اللہ پاک فرمائے گا : تُو ادا کر سکتا ہے ۔ وہ عرض کریگا : کس طر ح ؟ اللہ  پاک فرمائے گا : اِس طرح کہ


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 243۔