Book Name:Jannati Mahal ke Qeemat

ہے ، چنانچہ پارہ 26 سُوْرۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 10 میں اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا :

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠(۱۰)   ( پارہ : 26 ، سورۃالحجرات : 10 )

ترجَمۂ کنزُ الایمان : مسلمان ، مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صُلْحُ کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رَحمت ہو ۔

اسی طرح اَحادیثِ مُبارکہ میں بھی صُلْحُ کروانے کے کئی فَضائل بیان ہوئے ہیں۔ چُنانچہ

روزہ ، نماز اور صدقہ سے اَفضل عمل

مکے مدینے کے سلطان ، اِمام ِ حسن وحسین کے ناناجان صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : کیا میں تمہیں روزہ ، نماز اور صدقہ سے اَفضل عمل نہ بتاؤں ؟  صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کیا : یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم ! ضَرور بتائیے۔ اِرشاد فرمایا : وہ عمل آپس میں رُوٹھنے والوں میں صُلْحُ کرا دینا ہے کیونکہ رُوٹھنے والوں میں ہونے والا فَساد خیر کو  کاٹ دیتا ہے ۔ ( [1] )

یاد رہے  ! مسلمانوں  میں  وہی صُلْح کرنا اور کروانا جائز ہے جو شریعت کے دائرے میں  ہو جبکہ ایسی صُلْحُ جو حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر دے وہ جائز نہیں  ہے ، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے پیارے رسول ، بی بی آمِنہ کے پھول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا : مسلمانوں  کے درمیان صُلْح کروانا جائز ہے مگر وہ صُلْح  ( جائز نہیں ) جو حرام کو حلال کر دے یا حلال کو حرام کر دے۔ ( [2] )


 

 



[1]...ابو داؤد ، کتاب الادب ، باب فی اصلاح ذات البین ، صفحہ : 771 ، حدیث : 4919۔

[2]...ابو داؤد ، کتاب الاقضیۃ ، باب فی الصلح ، صفحہ : 570 ، حدیث : 3594۔