Book Name:Mosam Sarma Ki Barkat

اَگلے پچھلے گُناہ مُعاف

مُسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  نے ایک سرد رات میں نمازکے لئے جانے کا اِرادہ فرمایا تووُضو کے لئے پانی منگوایا پھر آپ  رَضِیَ اللہ عنہ  نے اپنا چہرہ اوردونوں ہاتھ دھوئے ، غُلام نےعَرْض کیا : اللہ پاک آپ کو کفایت کرے رات  تو بہت ٹھنڈی ہے ، آپ  رَضِیَ اللہ عنہ  نے فرمایا : میں نے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سُناکہجو بندہ کامل وُضوکرےگااُس کے اَگلے پچھلے گناہ مُعاف کردیئے جائیں گے۔ ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! آج ہمارے لئے بہت آسانیاں ہیں ؛ ہمارے گھروں میں ، مسجدوں میں ہیٹر لگے ہیں ، گیزر ( Geyser )  لگے ہیں ، وُضُو کے لئے گرم پانی میسر ہوتا ہے ، ہم ہیٹر وغیرہ کے ذریعے گرمائش حاصِل کر لیتے ہیں۔ ذرا غور فرمائیے ! صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان دِین کے لئے کیسی کیسی قربانیاں پیش کیا کرتے تھے ، غزوۂ اَحْزاب یعنی غزوۂ خندق سردیوں میں پیش آیا ، اس غزوہ میں صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان نے مدینہ شریف کے گرد خندق کھودی ، اس وقت صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کے مالی حالات  ( Economic Condition )  ایسے تھے کہ یہ مقدس حضرات بھوک کی شِدَّت کے سبب پیٹ پر پتھر باندھ کر سخت سردی میں خندق کھود رہے تھے ، اسی سخت سردی میں یہ حضراتِ عالی وقار کُفّار کا مقابلہ کر رہے تھے۔

اللہ اَکْبَر ! صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی ان عظیمُ الشَّان قربانیوں کے سامنے بھلا ہماری معمولی مشقتوں کی کیا حیثیت ہے... ؟ مگر آہ ! ہمارے لئے تو فجر پڑھنا مشکل ہوتا ہے ، اُن حضرات کو نہ بھوک کی پروا ، نہ پیاس کی ، نہ سردِی کی فِکْر ، نہ گرمی کی ، بَس فِکْر تو ایک ہی تھی ؛


 

 



[1]... مسندِ بزّار،جلد:2،صفحہ:76 ،حدیث:422۔