Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar

( 2 ) فرمایا : جس نے اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کی حالت میں صُبح کی تو اُس کے لئے جنّت کے دو  ( 2 )   دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، اور اگر والِدَین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ ( Door )  کُھلتا ہے اور جس نے اِس حال میں صُبح کی کہ وہ اپنے والِدَین کا نافرمان ہو تو اُس کے لئے جہنّم کے دو ( 2 )  دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اگر والِدَین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کُھلتا ہے۔ایک شخص نے عَرْض کی : وَاِنْ ظَلَمَاهُ؟اگرچہ وہ ظُلم کریں؟اِرْشاد فرمایا : اگرچہ ظُلم کریں ، اگرچہ ظُلم کریں ، اگرچہ ظلم کریں۔  ( شعب الایمان ، باب فی بر الو الدین ، فصل فی حفظ اللسان ...الخ ، ۶ / ۲۰۶ ، حدیث : ۷۹۱۶ )

 ( 3 ) ایک شخص نے عَرْض کی ، یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ! والِدَین کا اپنی اَولاد پر کیا حق ہے؟فرمایا : هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَیعنی و ہی تیری جنّت اور تیری دوزخ ہیں۔ ( ابن ماجہ ، کتا ب الادب ، باب بر الوالدین ، رقم : ۳۶۶۲ ، ۴ / ۱۸۶ )

 ( 4 ) ایک شخص نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں  آکر عرض کی : میری اچّھی خدمت کاسب سے زیادہ حق دار کون ہے؟اِرْشاد فرمایا : تمہاری ماں۔اُس نے عَرْض کی : پھر کون ہے؟اِرْشاد فرمایا : تمہاری ماں ، اُس نے دوبارہ عَرْض کی : پھر کون ہے؟اِرْشاد فرمایا : تمہاری ماں۔عرض کی : پھر کون ہے؟اِرْشاد فرمایا : تمہاراباپ۔ ( بخاری ، کتاب الادب ، باب من احقّ الناس بحسن الصحبۃ ، ۴ / ۹۳ ، حدیث : ۵۹۷۱ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                              صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارےاسلامی بھائیو ! بَیان  کردہ اَحادیثِ مبارکہ سےمعلوم ہوا کہ ماں باپ کا مقام و مَرتَبہ نہایت بُلند و بالا ہے کہ اگر انسان اِنہیں راضِی رکھے تو اُس کی دُنیا و آخِرت سَنور جاتی ہے جبکہ اِنہیں ناراض کرنا جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ والِدَین اگرچہ ظُلم کرتے ہوں مگر پھر بھی اَولاد پر اُن کی فرمانبرداری کرنا ضروری ہے بالفرْض والِدَین کسی سے ناراض ہوں ، ڈانٹ ڈپٹ کریں ، ماریں یابیزار ہوکر گھر سے نکال دیں تو اُسے چاہئے کہ وہ ماں باپ کو قُصوروار ٹھہرانے کے