Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar
امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صِدِّیْق رَضِیَ اللہ عَنْہ کو ” عَتِیْق “ کہنے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ کی والِدہ کاکوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا ، جب آپ کی وِلادت ہوئی توآپ کی والدہ آپ کو لے کر بیتُ اللہ شریف گئیں اورگِڑگِڑا کر یوں دُعا مانگی : اے میرے پَرْوَرْدگار ! اگر میرا یہ بیٹا مَوت سے آزاد ہے تو یہ مجھے عطافرمادے۔اس کے بعدآپ کو عَتِیْق کہا جانے لگا۔ ( تاریخ الخلفاء ، ص ۲۲ )
سلطانُ العارفین ، حضرت بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ، عارفین کے امام اور زمانے کے غوث تھے ، 160ہجری میں بسطام ( صوبہ سمنان ) ایران میں پیدا ہوئے ، آپ تقویٰ و پرہیز گاری ، حُسنِ سلوک ، ہمدردی عبادت و رِیاضت کے پیکر تھے ، آپ کےبارے میں منقول ہے کہ جب آپ نماز پڑھتے تو اللہ کریم کے خوف کے سبب آپ کے سینے کی ہڈّیوں سے چرچرا ہٹ کی آواز نکلتی یہاں تک کہ لوگ اس آواز کو سنتے تھے ۔ 15شعبان المعظم 261 ہجری میں آپ نے وصال فرمایا اور آج بھی آپ کا مزارِ پُر انواربسطام میں ہے۔ ( طبقات ِصوفیہ ، ۶۷۔تذکرہ مشائخ نقشبندیہ ، ص۶۵ ، ۷۶ ، ۷۰ملتقظا ) آئیے ! آپ کی والدہ کے ادب سے متعلق ایک واقعہ سنئے ۔
حضرت بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : سردیوں کی ایک سخت رات میں میری والِدہ نے مجھ سے پانی مانگا ، میں گلاس بھرکرآیاتواُنہیں نیندآگئی تھی ، میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا ، پانی کا گلاس لئےاِس اِنْتِظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور گلاس سے کچھ پانی گِر کر میری اُنگلی ( Finger ) پر جم کر برف بن گیا تھا ۔بہر حال جب والِدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے گلاس پیش کیا ، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جُوں ہی گلاس سے جُدا ہوئی اُس کی کھال اُدھڑ گئی اور خون بہنے لگا۔ماں نے دیکھ کر پوچھایہ کیا؟ میں نے سارا