Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar

ماجَرا ( واقعہ ) عَرْض کیا تو اُنہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی : اے اللہ ! میں اِس سے راضِی ہوں تُو بھی اِس سے راضِی رہنا ۔ ( سمندری گنبد ، ص۴ )

عظیم ماں

مُحَدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا سردار اَحمد قادِرِی چشتی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم شرقی پنجاب  ( ہند ) میں1321ہجری  مطابق1903ءمیں پیدا ہوئےاوریکم شعبان 1382ھ مطابق29 دسمبر 1962ء میں وصال فرمایا ۔آپ   کابچپن عام بچوں سے مختلف تھا ، بچپن ہی سے دِینی باتوں میں دلچسپی رکھتے تھے۔ جب چلنے پھرنے کےقابل ہوئے تو والدِ ماجدکے ساتھ مسجد میں نماز پڑھنے جاتے۔ ذِکر و اَذْکار اور نعت خوانی کا ایسا ذوق تھا کہ عُموماً چلتے پھرتے نعتیں پڑھتے اور ذِکْرُاللہ کرتے تھے۔  ( حیاتِ محدثِ اعظم ، ص٣٠ )  آپ  کی عظمت و بُزرگی میں آپ کی والدہ کی دُعاؤں کا بھی عمل دخل تھا ۔آپکی والِدہ مُحْتَرَمہ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا اکثر فرمایاکرتی تھیں : اِنْ شَآءَاللہمیرا یہ لاڈلا بچہ عظیم شَخْصِیَّت  کا مالِک ہوگااور ساتھ ہی یہ دُعا بھی کرتیں : آپ کا نام سردار ہے ، اللہ پاک آپ کو دِین و دُنیا کا سردار بنائے  اور دُنیا نے دیکھا کہ واقعی عظیم بیٹے کے حق میں ماں کی دُعا قَبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ  ( رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ) کوسرداربنا دیا ۔ ( حیاتِ محدثِ اعظم ، ص۳۰ملخصاً )

سُبْحٰنَ اللہ ! آپ نے سُنا ! ماں جب اَولاد کے حق میں دُعا کرتی ہے تو اِس کے کیسے کیسے مبارَک اَثَرات ظاہر ہوتے ہیں کہ ماں کی دُعا کی بَرَکت سےایک گوشت فروش  نہ صرف جنّتی ہوگیا بلکہ اُسے جنّت میں اللہ پاک کے نبی حضرت  موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا پڑوس عطا ہونے کی خوشخَبَری سے بھی نوازاگیا جبکہ ماں کی دُعا کی بَرَکت سے ہی مُحدِّثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو دِین و دُنیا کی سرداری عطا ہوگئی۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے بزرگانِ دِین  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْن اپنی ماں کی خدمت گزاری کرکے اُسے راضِی