Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar

حکم دیں تو اُن کی بات نہ مانیں اگر ناجائز باتوں میں اُن کی پَیْرَوِی کریں گے توگنہگار ہوں گے مَثَلاً ماں باپ جُھوٹ بولنے کا حکم دیں یا داڑھی مُنڈوانے یا ایک مُٹّھی سے گھٹانے کا کہیں تو اُن کی یہ باتیں ہرگز نہ مانیں ، چاہے وہ کتنے ہی ناراض ہوں ، آ پ نافرمان نہیں ٹھہریں گے ، ہاں اگر مان لیں گے تو خدائے حنّان ومنّان  کے ضَرور نافرمان قرارپائیں گے۔اِسی طرح ماں باپ میں باہَم طَلَاق ہوگئی تو اب ماں لاکھ رو روکر کہے کہ دودھ نہیں بخشوں گی اورحکم دے کہ اپنے والِد سے مت ملنا تویہ حکم نہ مانے ، والِد سے ملنا بھی ہوگا اور اُس کی خدمت بھی کرنی ہوگی کہ ان کی آپَس میں اگرچِہ جدائی ہوچکی مگر اَولاد کا رِشتہ جُوں کا تُوں باقی ہے ، اَولاد پر دونوں کے حُقُوق برقرارہیں ۔ ( سمندری گنبد ، ص۲۱ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

نیک عمل نمبر 56 کی ترغیب :

 پیارے اسلامی بھائیو ! ماں باپ کی اَہَمِّیَّت سے آگاہی حاصِل کرنے ، اُن کی خدمت گزاری کا جذبہ بڑھانے ، اُن کی دُعاؤں کا حقدار بننے اور اُنہیں راضی رکھنے کے طریقے جاننے کے لئے عاشقانِ رسول کیی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے  دینی ماحول سے وابستہ ہوجائیے ، مدنی قافلوں میں سفر کیجئے اور نیک اعمال کا رسالہ پُر  ( Fill )  کرنے کی عادت بنالیجئے اِنْ شَاءَ اللہ ماں باپ کی خدمت و فرمانبرداری کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ شیخِ طریقت امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ ” 72 نیک اعمال “ میں سے ایک نیک عمل نمبر 56 یہ ہے کہ کیا آج ماں باپ کا ادب و احترام بجالائے؟  ( اُن کی کہی ہوئی بات شریعت کے مطابق ہو تو ماننا ، اُن کا ہاتھ چومنا اُن کی آواز سے اپنی آواز دھیمی رکھنا وغیرہ وغیرہ )  یہ ایسا پیارا ” نیک عمل “ ہے کہ اگر ہم اِس  پر عمل کریں تو ہم اپنے والدین کا فرمانبردار بننے میں کامیاب ہوجائیں گے یاد رکھیئے !  اگر والدین ہم سے راضی ہوگئے تو اِنْ شَاءَ اللہ ، اللہ پاک بھی ہم سے راضی ہوجائے گا۔