Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar

پیارےاسلامی بھائیو ! جس طرح ماں کی دُعا اَولاد کے حق میں مقبول ہے اِسی طرح اُس کی بد دُعا  بھی مقبول ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم ہرگز ہرگز کوئی ایسا کام نہ کریں جس کے سبب ہماری والِدہ کو کسی قسم کی تکلیف پہنچے یا وہ ہمارے لئے بد دُعائیں کرے ، کتنے نادان ہیں وہ لوگ کہ جو ماں کی بد دُعائیں لینے والے کام کرتے ہیں۔خُدا کی قسم ! اگر یہ  ناراض ہوکر اپنی اَولاد کے لئے بددُعا کردے تو ذِلّت و  رُسوائی اُس کا مُقَدَّر بن جاتی ہے۔آئیے ! اِس بارے میں ایک سبق آموز  حکایت مُلاحَظَہ کیجئے اور عبرت حاصِل کیجئے ، چنانچہ

ماں کی بددعا سے ٹانگ کٹ گئی

شَیْخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت حضرت علّامہ مولانا  محمد الیاس عطّار قادِرِی  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیف ” نیکی کی دعوت “ صَفْحہ نمبر441 پرتحریرفرماتے ہیں : حضرت علّامہ کمالُ الدِّین دَمیری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نقل کرتے ہیں : ’’زَمَخْشَری‘‘ ( جو مُعْتَزِلی فِرقے کا ایک عالِم گُزرا ہے اُس ) کی ایک ٹانگ کَٹی ہوئی تھی ، لوگوں کے پوچھنے پر اُس نے اِنْکِشاف کیا کہ یہ میری ماں کی بد دُعا کا نتیجہ ہے ، قِصّہ یُوں ہوا کہ میں نے بچپن میں ایک چِڑیا پکڑی اور اُس کی ٹانگ میں ڈوری باندھ دی ، اِتِّفاق سے وہ میرے ہاتھ سے چُھوٹ کر اُڑتے اُڑتے ایک دیوار کی دَراڑ میں گھس گئی ، مگرڈَوری باہَر ہی لٹک رہی تھی ، میں نے ڈَوری پکڑ کر بے دَرْدِی سے کھینچی تو چِڑیا پھڑکتی ہوئی باہَر نکل پڑی ، مگربے چاری کی ٹانگ ڈوری سے کٹ چکی تھی ، میری ماں نے یہ دَرد ناک منظر دیکھا تو صدمے سے تڑپ اُٹھی اور اُس کے منہ سے میرے لئے یہ بددُعا نکل گئی : جس طرح تُو نے اِس بے زَبان کی ٹانگ کاٹ ڈالی ، اللہ پاک تیری ٹانگ کاٹے۔بات آئی گئی ہو گئی ، کچھ عرصے کے بعدتَحصیلِ عِلْم کے لئے میں نے’’بُخارا‘‘کا سَفَر اِختیار کیا ، اِثنائے راہ ( یعنی راستے میں ) سُواری سے گِر پڑا ، ٹانگ پر شدید چوٹ لگی ، ’’بُخارا‘‘پَہنچ کر کافی علاج کیا مگر تکلیف نہ گئی بِالآخِر