Book Name:Maa Ki Dua Ka Asar

سُبْحٰنَ اللہ ! آپ نے سُنا کہ اللہ کریم نےماں کی دُعاؤں میں کیسی تاثیررکھی  ہے کہ ماں جب اپنی اَولاد کے حق میں دُعا کرتی ہے تو ربِّ کریم اُس کے اُٹھے ہوئے ہاتھوں کی لاج رکھتا اور اَولاد کے حق میں اُس کی دُعا قَبول فرماتا ہے ، حتّٰی کہ ماں کے دِل سے نِکلی ہوئی دُعاؤں کی بَرَکت سے اللہ پاک اَولاد سے مصیبتوں اور آزمائشوں کو دُور فرمادیتا ہے۔تو کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ کہ جن کے والِدَین زِندہ اور اُن سے راضِی ہیں اور کس قَدر سَعادت مَنْد ہےوہ اَولاد جو اپنے ماں باپ کا سَہارا بنتی ، اُن کی خدمت کرکے اُن کی دُعائیں لیتی اور رِضائے الٰہی کی حق دار قَرار پاتی ہے ، لہٰذا اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ربّ کریم ہم سے راضِی رہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ہم سے خوش ہوجائیں ، ہمارے والِدَین ہمارے لئے بھی دُعائیں کیا کریں تو ہمیں چاہئے کہ ہم اپنےوالِدَین کی قَدر کریں ، اُن کے اِحسانات کو یاد رکھیں ، اُن کی خِلافِ مِزاج باتوں سے دَرْگُزر کریں ، اُن کا ہر طرح سے خیال رکھیں ، اُن سے اچّھا سُلوک کریں ، اُن کی جائز ضَرورِیَّات پُوری کریں ، اُن کا ہر جائز حکم بجالائیں ، بالخُصوص جب والِدَین بُڑھاپے کی دہلیز پر قَدم رَکھ چُکے ہوں کیونکہ ایسے وَقْت میں اُنہیں اَولاد کی ہَمْدَرْدِی کی بہت زِیادہ ضَرورت ہوتی ہے کہ بُڑھاپے میں اُن کے اَعضاء جواب دے جاتے ہیں ، بدن بیماریوں میں جَکڑ جاتا ہے اور اپنے بھی پَرائےہو جاتے ہیں۔ماں باپ کا بُڑھاپا اِنسان کو اِمْتِحان میں ڈال دیتاہے ، بسا اَوقات والدین بُڑھاپے میں پیشاب و پاخانے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے عُمُوماً اَولاد بَیزار ہوجاتی ہےمگر یاد رکھئے ! ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازِمی ہے۔بچپن میں ماں بھی بچّے کی گندَگی برداشت کرتی ہے۔لہٰذا بُڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑ چِڑاپن آجائے ، بِلاوَجہ لَڑیں ، چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں ، صَبْر ، صَبْر اور صَبْر ہی کرنا اور اُن کی تعظیم بجالانا ضَروری ہے۔ جی ہاں ! یہی مقامِ اِمتحان ہے ، ماں باپ سے بدتمیزی کرنا اوراُن کو جھاڑنا وغیرہ تو دُور کی بات ہے اُن کے آگے ” اُف “ تک نہیں کرنا