Book Name:Dost Kaise Banaye
اُس کا نمبر لیا اور دوستی ہو گئی بلکہ اب تو جدید دور ہے ، آن لائن دوستیاں ( Online Friendships ) ہوتی ہیں ، نہ سامنے والے کو دیکھا ، نہ جانچا ، یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ میں جس سے دوستی کر رہا ہوں ، وہ ہے کون ، بَس فیس بُک ( Facebook ) ، انسٹا گرام ( Instagram ) وغیرہ پر چار باتیں ہوئیں ، فرینڈ ریکویسٹ ( Friend Request ) آئی ، ہم نے قبول ( Accept ) کی اور دوستی شروع ہو گئی۔
کیسی افسوسناک صُورتِ حال ( Situation ) ہے ، ہم نے پاؤں میں پہننے کے لئے جوتا خریدنا ہو تو پُوری مارکیٹ گھومتے ہیں ، لوگ ایک جوتا پسند کرنے کے لئے کئی کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں ، تب جا کر کوئی جوتا پسند آتا ہے اور دوست... ! ! جسے دِل میں جگہ دینی ہے ، جس کے ساتھ اُٹھنا ہے ، بیٹھنا ہے ، اس کو اپنی زِندگی میں شامِل کرنا ہے ، اس کے اَخْلاق ہم پر اَثَر کریں گے ، اس کا کردار ہمارے کردار پر اَثَر انداز ہو گا ، اس بارے میں کوئی غور و فِکْر نہیں ، کوئی جانچ پڑتال نہیں ، بَس ! آپس میں چار باتیں ہوئیں اور دوست بن گیا۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے ! غور تو فرمائیے ! ہمارا دوست ہمارا دِین ہے۔ لہٰذا دوست بنانے میں بہت احتیاط سے کام لینا ضروری ہے۔ علَّامہ شعرانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دوست بنانے کے لئے عقلمند ہونا ضروری ہے تاکہ آدمی جان سکے کہ کون دوستی کے لائق ہے کون نہیں ہے۔ مزید فرماتے ہیں : بےوقوف لوگ ہر ایک کو دوست بنا لیتے ہیں ، پھر چار دِن بعد لڑائی ہوتی ہے اور وہی دوست دُشمن ہو جاتا ہے۔ عُلما فرماتے ہیں : عقل مند وہ ہے جو پہلے تجربہ ( Experience ) کرے ، پھر دوست بنائے۔ ( [1] )