Book Name:Gunahon ki Nahusat

کرتاہے تو اللہ پاک کو غضب دلاتاہے اور وہ اسے پورا کرنے پر قدرت رکھتا ہے۔ ( 2 )  گناہ کرنے والا ابلیس ملعون کوخوش کرتاہے۔ ( 3 ) جنّت سے دور ہوجاتا ہے۔ ( 4 ) جہنّم کے قریب آجاتاہے ۔ ( 5 ) وہ اپنی سب سے پیاری چیز یعنی اپنی جان کو تکلیف دیتا ہے۔ ( 6 )  وہ اپنے باطن کو ناپاک کربیٹھتا ہے حالانکہ وہ پاک ہوتا ہے۔ ( 7 ) اعمال لکھنے والے فرشتوں یعنی کراماً کاتبین کو ایذا  دیتا ہے ۔ ( 8 )  وہ نبی کریم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو روضہ مبارکہ میں رنجیدہ کردیتاہے۔ ( 9 ) زمین وآسمان اور تمام مخلوق کواپنی نافرمانی پر گواہ بنا لیتا ہے۔  ( 10 ) وہ تمام انسانوں سے خیانت او رربُّ العالمین  کی نافرمانی کرتا ہے۔   ( بحر الدموع ، ص۳۰ )

پیارے اسلامی بھائیو ! گُناہوں سے آخرت کا نُقْصان اور عذابِ جہنّم  کی سَزاؤ ں اور قَبْر میں قسم قسم کے عذابوں میں مبتلا ہونا تو ہر شخص جانتا ہے مگر یاد رکھئے گناہوں کی نحوست سے آدمی کو دنیا میں بھی طرح طرح کے نقصان پہنچتے رہتے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :  ( 1 ) روزی کم ہو جانا ( 2 ) بلاؤں کا ہجوم  ( 3 ) عمر گھٹ جانا ( 4 ) دل میں اور بعض مرتبہ تمام بدن میں اچانک کمزوری پیدا ہو کر صحت خراب ہو جانا  ( 5 )  عبادتوں سے محروم ہو جانا  ( 6 ) عقل میں فتور پیدا ہو جانا  ( 7 ) لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جانا  ( 8 ) کھیتوں اور باغوں کی پیداوار میں کمی ہو جانا  ( 9 ) نعمتوں کا چھن جانا ( 10 ) ہر وقت دل کا پریشان رہنا  ( 11 ) اچانک لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہو جانا ( 12 )  اللہ تعالیٰ ، اس کے فرشتوں ، نبیوں اور نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جانا  ( 13 ) چہرے سے ایمان کا نور نکل جانے سے چہرے کا بے رونق ہو جانا  ( 14 ) شرم و غیرت کا جاتا رہنا۔ ( 15 ) ہر طرف سے ذلتوں ، رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا  ( 16 )  مرتے وقت منہ سے کلمہ نہ نکلنا وغیرہ وغیرہ گناہوں کی نحوست سے بڑے بڑے دنیاوی نقصان ہوا کرتے ہیں۔ ( جنتی زیور ، ص ۱۴۳ )

پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا کہ گناہوں کے دنیاوی نقصان بھی کتنے زیادہ ہیں ، بیمار ہوجانا ، صحت خراب ہوجانا ، عبادت سے محروم ہوجانا ، عقل میں فتور آجانا ، ہر وقت ٹینشن میں رہنا یہ