Book Name:Gunahon ki Nahusat

* سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتوقیر میں سے یہ بھی ہے کہ وہ تمام چیزیں جو حضور  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے نسبت رکھتی ہیں ان کی تعظیم کی جائے ۔ (  اَلشِّفا ، الباب الثالث فی تعظیم امرہ ، فصل ومن اِعظامہ...الخ ، ص۵۲ ، الجزء : ۲  ) ۔  ( سادات کرام کی عظمت ، ص۸ )  * تعظیم کے لیے نہ یقین دَرْکارہے اور  نہ ہی کسی خاص سند کی حاجت لہٰذا جو لوگ سادات کہلاتے ہیں ان کی تعظیم کرنی چاہیے۔ ( سادات کرام کی عظمت ص۱۴ )  * اگر کوئی بد مذہب سیِّد ہونے کا دعویٰ کرے اور اُس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پَہُنچ چکی ہو تو ہرگز اس کی تعظیم نہ کی جائے گی۔ ( سادات کرام کی عظمت ، ص۱۷ )  * جو واقع میں سیِّد نہ ہو اورجان بوجھ کر سید  بنتا ہو وہ ملعون ( لعنت کیا گیا )  ہے ، نہ اس کا فرض قبول ہو نہ نفل۔ ( سادات کرام کی عظمت ، ص۱۶ )  * سادات کی تعظیم حضور اقدس صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی تعظیم ہے۔ ( فتاویٰ رضویہ ، ٢٢ / ٤٢٣  ماخوذا ) ۔ ( سادات کرام کی عظمت ، ص۸ )   * استاد بھی سیِّد کو مارنے سے پرہیز کرے۔ ( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص۲۸۴ )   * ساداتِ کرام کو ایسے کام پر ملازم رکھا جا سکتا ہے  جس میں ذِلَّت نہ  پائی جاتی ہو البتہ ذِلَّت والے کاموں میں انہیں ملازم رکھنا جائز نہیں۔ ( سادات کرام کی عظمت ، ص۱۲ )  * سیِّد کی بطورِ سیِّد یعنی وہ سیِّد ہے اِس لئے توہین کرنا کُفر ہے۔ ( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص۲۷۶ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                      صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

 * برے معاشرے میں اپنے اور اپنے گھر والوں کیلئے دُعا

دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع کے شیڈول کےمطابِق ”  برے معاشرے میں اپنے اور اپنے گھر والوں کیلئے دعا “ یادکروائی جائےگی۔وہ دُعایہ ہے :

اَللّٰھُمَّ رَبِّ نَجِّنِی وَاَھْلِی مِمَّا یَعْمَلُوْنَ ۔