Book Name:Gunahon ki Nahusat

اس زنجیر کو پکڑے ہوئے ہے اس دوسرے نے باہر نکلنے والے شخص کو اپنی طرف کھینچا اور اسے قبر میں لوٹا دیا ، پھر میں نے اسے اس مردے کو مارتے ہوئے دیکھا او ر مردہ کہہ رہا تھا : کیا میں نماز نہیں پڑھتا تھا؟ کیامیں جنابت سے غسل نہیں کرتا تھا؟ کیا میں روزے نہیں رکھتا تھا؟ تو اس مارنے والے نے جواب دیا : ہاں ! کیوں نہیں ( تُو واقعی یہ کام تو کرتا تھا )  مگر جب تُو تنہائی میں گناہ کیا کرتا تھا تو اس وقت اللہ پاک سے نہیں ڈرتا تھا۔

شبِ قدر میں بھی عذاب : 

حضرت ابن حجر ہیتمی مکی  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اسی طرح کاایک واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آیا تھا ، ہوایوں کہ جب میں چھوٹا تھا تو پابندی سے اپنے والد صاحب رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ کی قبر پر حاضری دیا کرتا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ رمضانُ المبارک میں نمازِ فجر کے فوراًبعد قبرستا ن گیا ، غالباً وہ رمضان کا آخری عشرہ بلکہ شبِ قدر تھی ، اس وقت قبرستان میں میرے علاوہ کوئی نہ تھا بَہَرحال ابھی میں نے اپنے والد صاحب رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ کی قبر کے قریب بیٹھ کر قرآنِ پاک کا کچھ حِصّہ ہی پڑھا تھا کہ اچانک شدید آہ وبُکا اور رونے دھونے کی آواز سنی ، رونے والا بار بار  ” آہ ! آہ ! آہ ! “ کہہ رہا تھا ، چونے سے تیار شدہ چمکدار سفید قبر سے نکلنے والی اس آواز نے مجھے گھبراہٹ میں مبتلا کردیا تو میں قراءَت چھوڑ کر وہ آواز سننے لگا۔ میں نے قَبر کے اندر سے عذاب کی آواز سنی ، عذاب میں مبتلا شخص اس طرح آہ وزاری کررہاتھا جسے سننے سے دل میں قَلَق  ( بے قراری ) اور گھبراہٹ پیدا ہورہی تھی ، میں کچھ دیر تک وہ آواز سنتا رہا پھر جب دن خوب روشن ہوگیا تووہ آوازسنائی دینا بند ہو گئی۔پھر جب ایک شخص میرے قریب سے گزرا تو میں نے اس سے پوچھا : یہ کس کی قبر ہے؟ تو اس نے بتایا : یہ فلاں کی قبر ہے۔ میں نے اس شخص کو بچپن میں دیکھا تھا ، یہ کثرت سے مسجد آتا جاتا ، نمازوں کو اپنے اوقات میں ادا کرتا اور بے جا گفتگو سے پرہیز کیا کرتا تھا ، میں نے چونکہ اسے دیکھا ہوا تھا ، لہٰذا اسے پہچان گیا ، لیکن اس شخص کی اس