Book Name:Gunahon ki Nahusat

موجودہ حالت نے مجھ پر بَہُت گہرا اثر ڈالا اور مجھے معلوم ہوگیاکہ اس نے زِنْدَگی میں اعمالِ صالحہ کو مَحْض اپنا ظاہِری لبادہ بنا رکھا تھا ، اس کے بعد میں نے اس کے اَحوال کی حقیقت جاننے والوں سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ کی تو لوگوں نے مجھے بتایا : وہ سُود کھایا کرتا تھااور ایک تاجِر تھا ، جب بوڑھا ہوا اور اس کے پاس مال کم رہ گیا تو اس کا ظالِم اور خبیث نفس اپنی باقی زِنْدَگی میں اس جَمْع شُدہ پُونجی سے گزارا کرنے پر راضی نہ ہوا اور شیطان نے اس کے دل میں سُود کی مَحبَّت کو آراستہ کیا تا کہ اس کے مال میں کمی نہ ہو اوریہی وجہ ہے کہ وہ رَمَضان بلکہ شبِ قدر میں بھی اس دردناک عذاب سے دوچارہے ۔ ( جہنم میں لے جانے والے اعمال ، ۱ / ۶۹ )

گناہ خلوت میں ہو یا جلوت میں گناہ ہے

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا گناہ  تَنْہائی میں کیا جائے یا سب کے سامنے ، گناہ ہی ہوتا ہے اور اللہ پاک اپنی نافرمانی کرنے والے بندوں پر سخت غضب فرماتا ہے۔غور فرمائیے ! مذکورہ حکایات میں یہ وہ لوگ تھے جو ظاہری طور پر تو نیک تھے مگر چھپ کر گناہ کرتے تھے جس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوئے اور ایک ہم ہیں کہ عَلَی الْاِعلان گناہ کرتے پھرتے ہیں اور ذرا نہیں شرماتے ، ہمارا کیا بنے گا؟

آہ ! ذرا سوچئے تو سہی ! اگر یُونْہی گناہ کرتے کرتے قبر میں اتر گئے اور ہم پر عذاب مسلط کردیاگیا تو ہم کیا کریں گے؟اگر سانپ بچھوؤں نے کفن پھاڑ کر ہمارے جسم پر قبضہ جمالیا تو کہاں جائیں گے؟قبر کی دیواریں ملنے سے ہماری پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوگئیں تو کیسی شدید تکلیف ہوگی؟ ایک پتھر کی چوٹ تو برداشت ہوتی نہیں اگر فرشتوں نے ہتھوڑے برسانے شروع کردیئے تو ان نازک ہڈیوں کا کیا بنے گا؟ گناہوں کے سبب ربّ کریم کی ناراضی کی صُورَت میں ہونے والے ان