Book Name:Gunahon ki Nahusat

عذابات کو ذرا تَصَوُّر میں تو لائیے … اور پھر فیصلہ کیجئے کہ ہمارا گناہوں سے بچنا آسان ہے یا ان عذابات کو سہنا ۔۔ ! یقیناً ہم میں سے کوئی بھی ان عذابوں کی تاب نہیں رکھتا تو آئیے ابھی وقت ہے توبہ کرلیجئے خود کو گناہوں سے بچاتے ہوئے اللہ پاک کی اطاعت اور فرمانبرداری میں زِنْدَگی کے ایام بَسَر کیجئے کہ اسی میں کامیابی ہے۔

حضرت ابن حجر ہیتمی مکی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ حضرت  ابن عباس   رَضِیَ اللہ عَنْہمَا  کا ایک فرمان کچھ یوں نقل فرماتے ہیں : اے گناہ گار ! تُو گناہ کے انجامِ بد سے کیوں بے خوف ہے؟ حالانکہ گناہ کی طلب میں رہنا گناہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے ، تیرا دائیں ، بائیں جانب کے فرشتوں سے حَیانہ کرنا اور گناہ پرقائم رہنا بھی بہت بڑا گناہ ہے یعنی توبہ کئے بغیر تیرا گناہ پر قائم رہنا اس سے بھی بڑا گناہ ہے ، تیرا گناہ کرلینے پر خوش ہونا اور قہقہہ لگانا اس سے بھی بڑا گناہ ہے حالانکہ تُو نہیں جانتا کہ اللہ پاک تیرے ساتھ کیا سلوک فرمانے والا ہے؟ اور تیرا گناہ میں ناکامی پر غمگین ہونا اس سے بھی بڑاگناہ ہے۔ گناہ کرتے ہوئے تیز ہوا سے دروازے کا پردہ اٹھ جائے توتُو ڈر جاتا ہے مگر اللہ پاک کی اس نظر سے نہیں ڈرتا جو وہ تجھ پر رکھتا ہے تیرا یہ عمل اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔ ( الزواجر ، مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ ، ۱ / ۲۷ )

مظلوم اور دکھیارے فائدے میں : 

پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت شیخ ابوطالب مکی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ قُوْتُ الْقُلوب میں فرماتے ہیں : زیادہ تر  ( اپنے نہیں بلکہ )  دوسروں کے گناہ ہی دوزخ میں داخِلے کا باعِث ہوں گے جو  ( حقوقُ العِباد تَلَف کرنے کے سبب )  انسان پر ڈال دئیے جائیں گے۔ نیز بے شمار افراد ( اپنی نیکیوں کے سبب نہیں بلکہ )  دوسروں کی نیکیاں حاصِل کرکے جنَّت میں داخِل ہوں گے۔ ( قوت القلوب ، الفصل السابع والثلاثون فی شرح الکبائر ، ۲ / ۲۵۳ )  ظاہرہے دوسروں کی نیکیاں حاصِل کرنے والے وُہی ہوں گے جن کی دنیا میں دِل آزاریاں اور حق