Book Name:Gunahon ki Nahusat

تلفیاں ہوئی ہوں گی۔یوں بروزِ قیامت مظلوم اور دُکھیارے فائدے میں رہیں گے۔

مکتبۃ المدینہ کی کتاب آنسوؤں کادریا صَفْحَہ 48پر حضرت امام ابنِ جوزی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : کب تک  ( نیک ) اعمال میں سستی کرو گے ؟ اور کب تک جھوٹی خواہشات کی تکمیل کی حرص رکھو گے؟ تم مہلت سے دھوکا کھاتے ہو اور موت کے حملے کویاد نہیں کرتے ہو ، جسے تم نے جنا ہے  ( یعنی اولاد ) وہ مٹی کے لئے ہے او رجوکچھ تعمیر کیاہے  ( یعنی مکان وغیرہ )  وہ ویران ہونے کے لئے ہے اور جو کچھ تم نے جمع کیا ہے  ( یعنی مال ودولت )  وہ ختم ہونے کے لئے ہے اور تمہارے عمل قیامت کے دن کے لئے ایک اعمال نامے میں محفوظ ہیں ۔ ( بحر الدموع ، ص۳۰ )

خوفِ گناہ ہو تو ایسا ! 

پیارے اسلامی بھائیو ! آہ ! جہنّم کا خوفناک عذاب ! ! گناہوں سے کنارہ کشی نہایت ہی ضَروری ہے ورنہ سخت سخت سخت آزمائش کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہمیں اپنے گناہوں پر ندامت ہونی اور اس کی وجہ سے دَہشَت کھانی چاہئے ۔ کاش ! نصیب ہو جائے ! اِس ضِمْن میں ایک حِکایت سنیئے : ایک مرتبہ عابِدین  ( عبادت گزاروں )  کا ایک قافِلہ جس میں حضرت عَطاء رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ بھی موجود تھے سفر پر چلا ، کثرتِ عبادت کے سبب اُن عابِدین کی آنکھیں اندر کی طرف ہو گئی تھیں ، پاؤں سوج گئے تھے اور خربوزے کے چھلکوں کی طرح کمزور ہوگئے تھے ، محسوس ہوتا تھا گویا ابھی ابھی قبروں سے نکل کر آئے ہیں ، راہ میں ایک عابِد بے ہوش ہو گئے اور سخت سردی کے باوُجُود اُن کے سر سے بَسَببِ دَہشت پسینہ ٹپکنے لگا ، ہوش آنے کے بعد لوگوں کے اِستِفسار پر بتایا : جب میں اس جگہ سے گزرا تو مجھے یاد آیا کہ فُلاں روز اِس مقام پر میں نے گناہ کیا تھا ، اِس خیال سے میرے دل میں حسابِ آخِرت کی دَہشَت طاری ہو گئی اور میں بے ہوش ہو گیا۔

 ( احیاء العلوم ، ۴ / ۲۲۹ ، ملخصا )