Book Name:Gunahon ki Nahusat

پہلی امّتوں پر عذاب آنے کا سبب : 

پیارے اسلامی بھائیوں ! ہم سے پہلی امّتوں پر عذاب آنے کا سبب یہ تھا کہ انہیں جس کام کے کرنے کا حکم دیا جاتا وہ اسے چھوڑدیتے اور جس کام سے بچنے کا کہا جاتا اس میں جاپڑتے تھےچنانچہ

مروی ہے کہ جب حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ عَنْہ سے عرض کی گئی : کیا بنی اسرائیل نے اپنا دین چھوڑ دیاتھا جس کی وجہ سے انہیں مختلف قسم کے دردناک عذابوں میں مبتلا کیا گیا مثلاً ان کی صورتیں بگاڑ کر انہیں بندر وخنزیر بنادیا گیا اوراپنے آپ کوقتل کرنے کا حکم دیا گیا؟ تو آپ رَضِیَ اللہ عَنْہ نے ارشاد فرمایا : نہیں ! بلکہ جب انہیں کسی چیز کا حکم دیا جاتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کام سے روکا جاتا تو  ( انجام کی پروا کئےبغیر ) اسے کر گزرتے یہاں تک کہ وہ اپنے دین سے اس طرح نکل گئے جیسے آدمی اپنی قمیص سے نکل جاتا ہے۔ ( گناہوں کی نحوست ، ص۳۱ )

آج ہم ذرا غور کریں ، اپنے اعمال کا جائزہ لیں تو ہماری حالت گزری ہوئی قوموں سے بھی ابتر نکلے گی ، کیا ہم اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرتے؟ کیا ہم نمازیں ترک نہیں کرتے؟ کیا ہم بلا وجہ روزے نہیں چھوڑتے؟ کیا ہم صاحبِ حیثیت ہونے کے باوجود زکوۃ کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں؟ کیا ہم ماں باپ کو نہیں ستاتے؟ کیا ہم دوسروں کے حقوق کو پامال نہیں کرتے ؟ کیا ہم منع کردہ کاموں میں نہیں پڑے ہوئے؟ کیا ہمارے معاشرے میں گناہوں کا بازار گرم نہیں ہے؟ غیبت ، چغلی ، گالی گلوچ ، فلمیں ڈرامے ، گانے باجے ، رشوت ، کاروبار میں جھوٹ دھوکہ دہی وغیرہ وغیرہ  گناہ ہمارے معاشرے میں عام نہیں ہیں؟ ہیں بالکل ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج کل ہم لوگ طرح طرح کی پریشانیوں اور مصیبتوں میں گرفتار ہیں ، کوئی بیمار ہے ، کوئی قرضدار ہے ، کوئی تنگدست و بےروزگار ہے ، کوئی گھریلو پریشانیوں کا شکار ہے جو مالدار ہے وہ مال اور اپنی جان کی حفاظت کے لئے