Book Name:Naikiyan Chupaye

کے لئے جس طرح نیکیاں کرنا ضروری ہے ، اسی طرح اپنی نیکیوں کو ریاکاری کی تباہ کاری سے بچانا بھی ضروری ہے۔ دوسری یہ بات بھی یہاں قابِلِ غور ہے کہ اس آیت میں ریاکاری کے لئے لفظِ شرک اِستعمال کیا گیا ہے ، اس میں ریاکاری کی سنگینی کی طرف اِشارہ ہے کہ ریاکاری ہے تو گُنَاہ لیکن یہ وہ گُنَاہ ہے جو شرک کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔

حضرت عُبَادہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک روز میں صحابئ رسول حضرت شَدَّاد بن اَوْس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا ، آپ مصلے پر تشریف فرما تھے اور روئے جا رہے تھے ، میں نے عرض کیا : عالی جاہ... ! کس چیز نے آپ کو رُلا دیا ؟ حضرت شَدَّاد بن اَوْس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا : ایک حدیثِ پاک نے جو میں نے رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے سُنی تھی۔ پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے وہ حدیثِ پاک بیان کرتے ہوئے فرمایا : ایک روز میں اُمَّت کے غمخوار ، مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے چہرۂ پُرنُور پر پریشانی کے آثار دیکھے تو عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان... ! ! یہ پریشانی کے آثار کیا ہیں ؟

اُمّت سے محبت فرمانے والے آقا ، فِکْرِ اُمَّت میں غمگین رہنے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : ایک مُعَاملہ ہے جس کا مجھے اپنی اُمَّت کے متعلق خوف ہے۔ حضرت شَدَّاد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : یار سولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! وہ کیا مُعَاملہ ہے ؟ فرمایا : شِرْک اور خُفْیہ خواہش۔ میں نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیا آپ کی اُمَّت شرک میں مبتلا ہو جائے گی ؟  اس پر فرمایا : اے شَدَّاد ! میری اُمَّت سورج ، چاند اور پتھروں کی پُوجا نہیں کرے گی مگر میری اُمَّت اپنے اَعْمَال میں دِکھلاوا کرنے لگے گی۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! کیا رِیاکاری شِرْک ہے ؟ فرمایا : ہاں  ( ریاکاری شرک ہے ) ۔ میں نے