Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

اس آیتِ  مُباركہ کے یاد آتے ہی اس کے دل میں اللہ  پاک کا خوف اس قدر غالب ہوا کہ وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گِر گیا۔جب یہ بہت دیر تک گھر نہ پہنچا تو اس کا بوڑھا باپ اسے تلاش کرتا ہوا وہاں پہنچا اور لوگوں کی مدد سے اسے اُٹھوا کر  گھر لے آیا۔ہوش آنے پر باپ نے بے ہوش ہونے کا سبب پوچھا تونوجوان نے پورا واقعہ بیان کیا ، اس دوران جب بیان کردہ آیتِ پاک کا ذکر کیا تو ایک  مرتبہ پھر اس پر اللہ پاک کا شدید خوف غالب ہوا ، اس نے ایک زور دارچیخ  ماری اوراس کا دَم نکل گیا۔راتوں رات ہی اس کے غُسْل اور کفن دَفْن کا اِنتظام کر دیاگیا۔صبح جب یہ واقعہ حضرت  عمر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ اس کے باپ کے پاس تعزیت کے لئے تشریف لے گئے۔ آپ   رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اس سے فرمایا : ہمیں رات کو ہی اطلاع کیوں نہیں دی ، ہم بھی جنازے میں شریک ہو جاتے ؟اس نے عرض کی ، آپ  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے آرام کا خیال کرتے ہوئے مُناسب معلوم نہ ہوا۔آپ  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا : مجھے اس کی قبر پر لے چلو۔وہاں پہنچ کر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے پارہ 27 ، سُوْرَۃُ الرَّحْمٰن کی آیت نمبر46 کی تلاوت کی :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ( ۴۶ )     ( پ۲۷ ، الرحمن۴۶ )

ترجَمۂ کنزالعرفان : اورجواپنےرب کے حضور کھڑے ہونےسےڈرےاس کےلیےدوجنتیں ہیں۔

    تو قبر میں سے اس نوجوان نے بلندآواز کے ساتھ پُکار کر کہا : اے مومنوں کے امیر ! بےشک میرے رَبّ کریم نے مجھے دو جنّتیں عطا فرمائی ہیں۔ ( شرح الصدور ، ص۲۱۳ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولىا ! آپ نے سُنا کہ اللہ والوں کاعالَمِ جوانی میں بھی عبادات  بجالانے اور