Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

بے حَیائی سے بچنے کا کس قدر پختہذِہْن بنا  ہوا تھا کہ جوانی میں بھی  اکثراوقا ت عبادتِ الٰہی اور والدین کی خدمت میں گزارتے تھے ، یہ حضرات  شیطانی چالوں سے ہردَم  ہوشیار رہتے تھے ، اسی وجہ سے گُناہ پر قُدرت کے باوُجودبھی اپنی نگاہوں کی حفاظت کر تے اوراپناپاک  دامن بے حیائی والے کاموں سے داغدار ہونے سےبچایا کرتےتھے۔ یادرکھئے ! شیطان مسلمان کا کھلا دشمن ہے ، اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کونیک لوگوں کے راستے سے ہٹا کر بُرائیوں کے راستے پر لگا دے تاکہ معاشرے سے حیا کا وجود مٹ جائے اوربے شرمی وبے حیائی  زیادہ سے زیادہ عام ہوتی چلی جائے۔ لہٰذا ہر عقلمند کو چاہئے کہ وہ اللہ  والوں کے دامنِ کرم کو  مضبوطی سے تھامے رکھے ، شیطانِ لعین کے خلاف جنگ جاری رکھے ، ہرگز ہرگز شیطان کے بہکاوے میں نہ آئےاورشیطان مردود کی چالوں سے بچنے کے لئے ایسے عاشقانِ رسول کے ساتھ وَقْت گزارنے کی کوشش کرے جو اسے نفس و شیطان کی چالوں سے باخبر کرتے رہیں۔

نیک عمل نمبر 11 کی ترغیب :

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! شرم و حیا کا پیکر بننے ، نیکیاں کرنے ، گناہوں سے بچنے اور نیک مسلمانوں کی صحبت پانے کے لئے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوجائیے اور ذیلی حلقے کے 12 دینی کاموں میں حصہ لیجئے۔ دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں سے ایک دینی کام  ” نیک اعمال “  کا رسالہ پُر کرنا بھی ہے۔اگر یوں کہا جائے کہ ” شَیْخِ طریقت ، اَمِیْرِ اَہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَاِلَیہ نے اس رسالے میں جو نیک اعمال بصورتِ سوال جواب عطا فرمائے ہیں دراصل یہ تقوی و پرہیزگاری ، شرم و حیا پانے کی پہلی سیڑھی ہے “ تو  بے جا نہ ہوگا ، ان نیک اعمال پر عمل کرنے سے آپ اپنے اندر واضح تبدیلی محسوس کریں گے انہیں نیک اعمال میں سے ایک نیک عمل