Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

نمبر 11 یہ  ہے کہ  ” راستے میں چلتے ہوئے یا کار یا بس وغیرہ میں سفر کے دوران خود کو فضول نگاہی سے بچاتے ہوئے کیا آج آپ نے نگاہیں نیچی رکھیں؟اور بلا ضرورت اِدھر اُدھر دیکھنے سے اپنے آپ کو بچایا؟ “   پیارے اسلامی بھائیو ! بدنگاہی انسان کے بدکاری میں مبتلا ہونے کا بہت بڑا ذَرِیعہ ہے ، باحیا انسان ہمیشہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کرتا ہے ، لہٰذا آنکھوں کی حفاظت ہم پر لازم ہے ، یہ آنکھیں اللہ پاک کی عطا کردہ بہت بڑی نعمت ہیں جن سے ہم بہت سارے نیک کام کرسکتے ہیں لیکن اگر انہیں شریعت کی پابندیوں سے آزاد کردیا جائے تو پھر یہ نامہ ٔ اعمال کو سیاہ کرچھوڑتی ہیں اسی لئے قرآن و حدیث میں بھی آنکھوں کی حفاظت کی بہت تاکید فرمائی گئی ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم مذکورہ نیک عمل پر عمل کریں اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کریں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! معاشرے کے بگاڑ اور سُدھار میں عورت کاایک بہت بڑا کردار ہوتا ہے ، مَثَلاًاگر عَورت نیک ، پرہیزگار اور حیا کرنےوالی ہوگی تو یہی خوبیاں اس کی نسلوں میں بھی مُنْتَقِل ہوں گی لہٰذا عورَتوں کو چاہیے کہ وہ ناجائز فیشن اپنانے ، بلاضرورت شاپنگ سینٹرز ، بازاروں ، مخلوط تفریح گاہوں ، مخلوط تعلیمی اداروں اور بے حیائی کے مقامات کی زینت بننے کے بجائےاُمَّہَاتُ الْمُوْمِنِیْن   رَضِیَ اللہُ عَنْہنَّ اَجْمَعِیْن ، اور ہر عیب سے پاک نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شہزادیوں    رَضِیَ اللہُ عَنْہنَّ  کی پاکیزہ سیرت و کردار  سے سبق حاصل کرتے ہوئے چادر اور چار دیواری میں رہنے کو اپنی عادت میں شامل کریں ، کیونکہ یہ وہ مقدَّس ہستیاں ہیں جن میں حیا کا مادہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔خُصوصاً مکے شریف کو اپنے مبارک وُجود سے شرف بخشنے والےنبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی