Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

مرنے کے بعد میرے کفن پر  کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑجائے۔

بیٹا کھویا ہے حیا نہیں کھوئی !

اسی طرح صحابِیۂ رسول  حضرتاُمِّ خلّاد  رَضِیَ اللہُ عَنْہا  کا واقعہ ہے کہ ایک جنگ میں ان کا  بیٹا شہید ہوگیا۔آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہا  ان کے بارے میں معلومات حاصِل کرنے کیلئے چہرے پرنِقاب ڈالے پردے کی حالت میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو ئیں ، اِس پر کسی نے حیرت سے کہا : اِس وقْت بھی آپ نے مُنہ پر نِقاب ڈال رکھا ہے ! کہنے لگیں : میں نے بیٹاضَرور کھویا ہے ، حیا نہیں کھوئی۔ (  ابو داود ، ۳ / ۹ ، حدیث : ۲۴۸۸ )

اے عاشقانِ صحابَہ و اَہلِ بَىْت ! آپ نے سُنا کہ بیٹا شہید ہو جانے کے باوُجُود اُمِّ خلّاد  رَضِیَ اللہُ عَنْہا  نے’’پردہ‘‘ برقرار رکھا۔مگر افسوس ! اب ہر جگہ بے پردگی اور بے حیائی نے اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ یادرکھئے ! شیطان یہی چاہتا ہے کہ کسی طرح عورت کو بے پردہ کرکے شرم و حیا کو ختم کردیاجائے اور مردوں کوبدنگاہی کی آفت میں ڈال کرانہیں بھیاللہ پاک کی ناراضی اورجہنم کے عذاب کا حق دار بنادیاجائے۔

لوہے کی کیل

حضرت مَعْقِل بن یَسَار رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے ، ہر عیب سے پاک نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی کیل ٹھوک دی جائے ، یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہیں۔ ( معجم کبیر ، ۲۰ / ۲۱۱ ، حدیث : ۴۸۶ )  ایک روایت میں تو یہاں تک مروی ہے کہ جس نے کسی غیر عورت سے ہاتھ مِلایاتووہ بروزِقیامت اس حال میں