Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

اے عاشقانِ رسول ! آپ نے سنا کہ سوشل میڈیا کی کیسی کیسی تباہ کاریاں ہیں اور اس کے سبب معاشرے میں کیسی کیسی خرابیاں سَراُٹھارہی ہیں۔لہٰذاعقلمندی اسی میں ہے کہ کام کاج سے فراغت کے بعد سوشل میڈیا پر وَقْت ضائع کرنے کے بجائے اپنے گھر والوں کو وَقْت دیا جائے ، عبادت و ریاضت ، ذکر و دُرود ، فکرِ آخرت ، والدَین کی فرمانبرداری ، اولاد کی  دینی تربیت ، دینی کاموں میں مصروفیت ، امیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اور مکتبۃ المدینہ کی کتابوں کا مُطالَعَہ کرنے میں وَقْت گزارا جائے۔ہاں ! جن کے لئے واقعی سوشل میڈیا کا استعمال ضروری ہو مثلاً تنظیمی ذمہ داران اسی طرح اہلِ عِلْم حضرات وغیرہ تو اب انہیں سوشل میڈیا استعمال کرنے میں حرج نہیں۔مگر یاد رہے ! اس میں بھی یہی احتیاط لازم ہے جتنی ضرورت ہو صرف اتنا ہی استعمال کیا جائے ، کہیں ایسا نہ ہو شیطان اس کو بنیاد بناکر غیر ضروری یا غلط استعمال کی طرف لے جائے۔

اب سُوال یہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران سوشل میڈیا کے ذریعے کس طرح فائدے حاصل کرسکتے ہیں اور کس طرح اس کی مدد سے دین کی خدمت کی جاسکتی ہے۔تو آئیے ! سوشل میڈیا کے چند اہم فائدوں کے بارے میں سنتے ہیں کہ یہ دین کے کاموں میں کس طرح مددگار ثابت ہوتا ہے ، چنانچہ

سوشل میڈیا کے ذریعےدین کی خدمت

  ( 1 ) نیکی کی دعوت کا ذریعہ :

نومبر2017 کے ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے صفحہ نمبر52پر لکھا ہے : سوشل میڈیا کا مُثْبَت  ( درست ) استعمال بہت ساری نیکیاں کمانے  کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ایک وقت میں بہت سارے لوگوں کو انتہائی کم وَقْت میں نیکی کی دعوت پیش کی جاسکتی ہے اور مختلف مقامات پرموجود مختلف لوگوں