Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

نعمتیں ربِّ ( کریم ) کی عطا اور جنابِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سخا ( نگاہِ کرم ) سے نصیب ہوسکتی ہیں۔

 ( مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۴۴۰ملخصاً )

حیا کیاہے؟

یاد رہے ! حَیا ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو بُرے کاموں سے روکتی ہے۔ چنانچہ

اللہ پاک کے بندوں کے ظاہر و باطن کو سُتھرا فرمانے والے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باصفا ہے : اِذَا لَمْ تَسْتَحْیِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَیعنی تجھے حیا نہیں تو تُو جو چاہے کر۔ ( بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب : ۵۶ ، ۲ / ۴۷۰ ، حدیث : ۳۴۸۴ )

امیر ِاَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : یہ فرمان ڈرانے اور خوف دلانے کے لئے ہے کہ جو چاہے کرو جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ بُرا ( بے حيائی والا کام )  کرو گے تو اس کی سزا پاؤ گے۔

                                                   کسی بُزرگ نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی جس کا خُلاصہ ہے : جب گناہ کرتے ہوئے تجھے آسمان و زمین میں سے کسی سے شرم و حيا نہ آئے تو اپنے آپ کو چَوپایوں میں شمار کر۔

علّامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ حیا کے بارے میں فرماتے ہیں : وَھُوَ خُلُقٌ یَّمْنَعُ الشَّخْصَ مِنَ الْفِعْلِ الْقَبِیْحِ بِسَبَبِ الْاِیْمَانِیعنی حیا و ہ عادت ہے جو ایمان کے سبب آدَمی کو بُرے کاموں سے روک دے۔

 ( مرقاۃ المفاتیح ، ۱ / ۱۴۰ ، تحت الحدیث : ۵ )

حیا کے اَحکام

    بخاری شریف کی شرح لکھنے والے حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حیا کبھی فرض و واجِب ہوتی ہے جیسے کسی حرام و ناجائز کام سے حَیا کرنا ، کبھی مُسْتَحَب