Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

اجازت چاہی۔ امیرُالمؤمنین صدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مَحَبَّت فرمانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کو بلایا اور وہ اندر آگئے مگر آسمانوں کی سیرفرمانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے رہے۔ اِس کے بعد حضرت  عُمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ بھی آگئے۔ اُنہوں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ، فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ پر کرم فرمانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کو بھی اجازت دے دی اور وہ بھی اندر آگئے لیکن آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پہلے کی طرح لیٹے رہے یعنی ران یا پنڈلی سے کپڑا ہٹا رہا۔ پھر دائی حلیمہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہا کی قسمت چمکانے والے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہاگئے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو ربِّ کریم سے نعمتیں دلوانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو دَرُست کرلیا۔ اِس کے بعد حضرت  عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو اندر آنے کی اجازت  عطافرمائی۔

اُمُّ الْمُؤمنین حضرت  عائشہ صِدِّیقہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں : جب یہ لوگ چلے گئے تو میں نے مظلوموں کی حمایت کرنے والے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پوچھا : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا وجہ ہے کہ میرےوالدِ محترم  صدّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہائے تو آپ پہلے کی طرح لیٹے رہے ، پھر  فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عَنْہائے مگرآپ پہلے کی طرح لیٹے رہےاور حرکت بھی نہیں فرمائی۔ لیکن جب عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہائے تو آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اور کپڑوں کو دُرُسْت کرلیا۔؟حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے اس سُوال کے جواب میں ہم گناہگاروں کی شفاعت فرمانے والے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : کیا میں اس شخص سے حَیا نہ کروں جس سے فَرشتے بھی حَیاکرتے ہیں۔

 ( مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ ، حدیث : ۲۴۰۱ ، ص۱۰۰۴ )

بیان کردہ حدیثِ پاک میں ران مُبارک سے کپڑا ہٹنے کا ذکر ہے ، اس کی وضاحت کرتے ہوئے