Book Name:Sharm o Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

ہماری نوجوان نسل اپنے زندگی کے حقیقی مقصد کوبھول جاتی اورزندگی کے قیمتی لمحات کو رضائے الٰہی والے کاموں میں گزارنے کے بجائےبے حیائی کے کاموں میں برباد کرڈالتی ہے۔لہٰذا بالخصوص نوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو بے حیائی کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لئے بزرگانِ دین  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہمْ کی سیرت کو اپنائیں کہ ان حضرات نے کس خوب صورت انداز میں جوانی کے قیمتی لمحات کو گزارا ، بھری جوانی میں بھی حیا کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا اور اس کے بدلے میں اللہ پاککی بارگاہ سے اِنعام و اِکرام کے حق دار قرارپائے۔آئیے ! ایسے ہی  ایک باحیا نوجوان کی  ایمان  افروز حکایت سنئےاور اس سےحاصل ہونے والے مَدَنی پھول چن کر اپنے دل کے مَدَنی گلدستے میں سجانے کی کوشش کیجئے ، چنانچہ

بے شک مجھے دو ( 2 ) جنّتیں عطا کی گئیں

امیرُالمؤمنین حضرت  عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے زمانَۂ مبارک میں ایک نوجوان بہت پرہیز گار اورعبادت کرنے والا تھا۔حضرت  عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ بھی اس کی عبادت پر تعجب کیا کرتے تھے۔ وہ نوجوان نمازِ عشاء مسجد میں ادا کرنے کے بعداپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنے کے لئے جایا کرتا تھا۔ راستے میں ایک خوبصورت عورت اسے اپنی طرف بُلاتی تھی ، لیکن یہ نوجوان اس پر توجہ دئیےبغیر نگاہیں جھکائے گزرجاتا۔آخر کار ایک دن وہ نوجوان شیطان کے وسوسےاور اس عورت کی دعوت پر بُرائی کے ارادے سے اس کی جانب بڑھا ، لیکن جب دروازے پر پہنچا تو اسے اللہ پاککا یہ فرمانِ عالیشان یاد آگیا :

اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ ( ۲۰۱ )     ( پ۹ ، الاعراف ۲۰۱ )

ترجَمۂ کنزالعرفان : بیشک پرہیزگاروں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ  ( حکمِ خدا )  یاد کرتے ہیں