Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye
درداء رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بہت لعنت کرنے والے ، بہت طعنے دینے والے قیامت کے دِن نہ گواہ ہوں گے ، نہ شفیع۔ ( [1] )
حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : اُمَّتِ رسولُ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّم قیامت کے دن گزشتہ انبیائے کرام ( عَلَیْہِم السَّلَام ) کی گواہ بھی ہو گی ( یعنی یہ گواہی دے گی ) کہ انہوں نے اپنی اُمّتوں کو تبلیغ فرما دی اور گنہگاروں کی شفاعت کرنے والی بھی ہو گی مگر جو مسلمان لعنت کرنے اور طعنے دینے کا عادِی ہو گا ، وہ ان دونوں نعمتوں سے محروم رہے گا۔ لہٰذا دُنیا میں لعن طعن کے عادِی نہ بنو۔ ( [2] )
( 2 ) : حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مؤمن نہ طعنہ دینے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت کرنے والا ، نہ فُحش ( یعنی بےہُودہ ) بکنے والا ہوتا ہے۔ ( [3] )
فُحش بات کے معنیٰ یہ ہیں : التَّعْبِيرُ عَنِ الْأُمُورِ الْمُسْتَقْبَحَةِ بِالْعِبَارَاتِ الصَّرِيحَةِ یعنی شرمناک اُمور ( مثلاً گندے اور بُرے مُعاملات ) کا کُھلے الفاظ میں تذکرہ کرنا۔ ( [4] )
اس حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ عُیُوب ( یعنی طعنے دینا ، لعنت کرنا اور فُحش بکنا ، یہ ) سچے مسلمان میں نہیں ہوتے ، اپنے عیب نہ دیکھنا ، دوسرے مسلمانوں کے عیب ڈھونڈنا ، ہر ایک کو لعن طعن کرنا اسلامی شان کے خِلاف ہے۔ بعض لوگ جانوروں کو ، ہوا کو گالیاں دیتے ہیں ، بعض لوگ گالی پہلے دیتے ہیں ، بات بعد میں