Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye

فرماتے اور اُس کو قوم کا سردار مقرر فرما دیتے * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں  حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس ہوتا کہ سرکار  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  مجھ سے زِیادہ محبت فرماتے ہیں * خد متِ بابرکت میں  حاضر ہوکر گفتگو کرنے والے کے ساتھ اُس وَقت تک تشریف فرما رہتے جب تک وہ خود نہ چلا جائے * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں  شوروغل ہوتا نہ کسی کی تذلیل ( یعنی بے عزتی )  * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں  اگر کسی سے کوئی بھول ہو جا تی تو اُس کوشہرت نہ دی جاتی * سلام میں  پہل فرماتے * بچوں  کو بھی سلام کرتے * اہل مجلس کی طرف پاؤں  نہ پھیلاتے * راہِ خدا  میں  جہاد کے سوا کبھی کسی کو اپنے مبارَک ہاتھ سے نہ مارا ، نہ کسی غلام کو نہ ہی کسی عورت ( یعنی زَوجہ وغیرہ )  کومارا * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بات کرتے تو  ( اِس قدر ٹھہراؤ  ہوتا کہ )  لفظوں  کو گننے والا گن سکتا تھا * نہ کسی کو عیب لگاتے نہ ہی کسی کا عیب تلاش نہ کر تے * کسی کی بات کو نہ کاٹتے البتہ اگر کوئی حد سے  تجاوز کرنے لگتا تواُس کو منع فرماتے یا وَہاں  سے اُٹھ جاتے۔

اللہ پاک ہمیں بھی  حضور کی ان پیاری پیاری اداؤں کو اپنانے اور مسلمانوں کی عزت و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِین بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

   پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور  چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا : مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِي فَقَدْ اَحَبَّنِي وَمَنْ اَحَبَّنِي كَانَ مَعِی فِي الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [1] )


 

 



[1]...مشکوٰۃ ، کتابُ : الْاِیمان ، بابُ : الْاِعْتِصَام ، جلد : 1 ، صفحہ : 55 ، حدیث : 175۔