Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye
کیسے نِرالے ہیں ، ایک غُلام حاضِر ہوتے ہیں اور سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم انہیں اپنی چادر عطا فرماتے ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہ !
ایسا تو کہیں سُنا نہ دیکھا بندوں کا اُٹھائیں بار آقا
ہو جانِ حسنؔ نثار تجھ پر ہو جاؤں ترے نثار آقا ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے مسلمان کو عزَّت سے نوازا ہے ، کوئی غریب ہے یا امیر ، کوئی گورا ہے یا کالا ، ہر وہ شخص جس کے دِل میں ایمان کا نور موجود ہے ، اس کے سر پر عزَّت کا تاج بھی سجاہوا ہے ، اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :
وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ ( پارہ : 28 ، سورۂ منٰفقون : 8 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور عزّت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لئے ہے۔
اس آیتِ کریمہ میں صاف صاف فرما دیا کہ عزَّت اللہ رَبُّ العزَّت کی ہے ، اس کی عطا سے اس کے محبوب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم عزّتوں والے ہیں اور محبوبِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں آپ کا ہر غُلام عزّت والا ہے۔ تفسیر صراطُ الجنان میں ہے : اس آیت سے 4 مسئلے معلوم ہوئے : ( 1 ) : ہر مؤمن عزَّت والا ہے ، کسی مسلِم قوم کو ذلیل جاننا یا اسے کمین کہنا حرام ہے ( 2 ) : مؤمن کی عزَّت ایمان اور نیک اعمال سے ہے ، روپیہ پیسہ سے نہیں ( 3 ) : مؤمن کی عزَّت دائمی ہے ، فانی نہیں ، اسی لئے مؤمن کی لاش اور قبر کی بھی عزّت کی جاتی ہے ( 4 ) : جو مؤمن کو ذلیل سمجھے ، وہ اللہ پاک کے نزدیک ذلیل ہے ، بندہ غریب ہو ،