Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye

پہلے دور میں گھوڑوں پر سَفَر ہوتے تھے تو عزّت افزائی کا یہ طریقہ تھا کہ ایک شخص گھوڑے کی لگام پکڑ لیتا تھا تاکہ سوار ہونے والا آسانی سے سُوار ہو جائے ، اسی طرح جب کوئی گھوڑے سوار آتا تو جلدی سے آگے بڑھ کر گھوڑے کی لگام پکڑ لیتے تھے ، تاکہ گھوڑے سُوار آسانی سے اُتر جائے۔ آج کے دَور میں اس کی مثال یوں بنے گی کہ مثلاً ایک شخص موٹر سائیکل پر آیا ، دوسرا جلدی سے آگے بڑھ کر موٹر سائیکل پکڑ لے کہ لائیے ! میں پارک کر دیتا ہوں ، اس عَمَل سے اسے کوئی لالچ نہ ہو کہ مثلاً سیٹھ صاحِب ہیں ، کوئی نگران صاحب ہیں ، میں ان کی عزّت کروں گا تو یہ مجھ پر نوازشات کے دروازے کھول دیں گے ، نہ ہی کوئی خوف ہو کہ سیٹھ صاحب  یا نگران صاحب تشریف لائے ہیں ، اگر  آگے بڑھ کرموٹر سائیکل پارک نہیں کروں گا تو کَھری کَھری سُنائیں گے یا ناراض ہوں گے ، ایسا کوئی معاملہ نہ ہو ، نہ لالچ ہو ، نہ کوئی خوف ہو بلکہ بندہ خالِصتاً اللہ پاک کی رضا کے لئے اپنے مسلمان بھائی کی عزّت کرے  تو اس کی برکت سے اللہ پاک اُس عزّت کرنے والے کی مَغفِرَت فرما دیتا ہے ۔

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کی عزّت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

مسلمان کی عزّت دوسرے مسلمان پر حرام ہے

اللہ  پاک کے آخری رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ یعنی ہر مسلمان کا خون ، مال اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ ( [1] )

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : کوئی مسلمان کسی مسلمان کا مال بغیر اس کی اجازت نہ لے ، کسی کی آبروریزی  ( یعنی بےعزّتی )  نہ کرے ،


 

 



[1]...مسلم ، كتاب البر والصلۃ ، صفحہ : 1386 ، حدیث : 2564۔