Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye
کسی مسلمان کو ناحق اور ظُلمًا قتل نہ کرے ، کہ یہ سب سخت جُرْم ہیں۔ ( [1] )
مفتی صاحب ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : مسلمان کو نہ تو دل میں حقیر جانو ! نہ اُسے حقارت کے الفاظ سے پکارو ! نہ ہی بُرے لَقَب سے یاد کرو ! نہ اس کا مذاق بناؤ ! آج ہم میں یہ عیب بہت ہے ، پیشوں ، نَسْبوں ، یا غربت و اِفلاس کی وجہ سے مسلمان بھائی کو حقیر جانتے ہیں کہ وہ پنجابی ہے ، وہ بنگالی ہے ، وہ سندھی ہے ، وہ سرحدی ہے ، اسلام نے یہ سارے فرق مٹا دیئے۔ شہد کی مکھی مختلف پھولوں کے رس چوس لیتی ہے تو ان کا نام شہد ہوجاتا ہے۔ یوں ہی جب حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا دامن پکڑ لیا تو سب مسلمان ایک ہوگئے ، حبشی ہو یا رُومی ! ( [2] )
دامنِ مصطفٰے سے جو لپٹا یگانہ ہوگیا جس کے حضور ہوگئے اس کا زمانہ ہوگیا
حَجَّۃُ الوَدَاع کا موقع تھا ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے مِنیٰ شریف میں خطبہ ارشاد فرمایا ، اس خطبے میں آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو مخاطب کر کے فرمایا : اَیُّ شَہْرٍ ہٰذَا؟ یہ کون سا مہینا ہے؟ ( بالکل واضح سی بات تھی ، حج کا موقع ہے اور حج ذُوالحجۃ الحرام ہی میں ادا کیا جاتا ہے لیکن صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا ادب دیکھئے ! ) صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو گمان ہوا کہ شاید حُضُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اس مہینے کا نام تبدیل فرمانے والے ہیں ، لہٰذا عرض کیا : اللہ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بہتر جانتے ہیں۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلَیْسَ ذُوالْحِجَّۃِ؟ کیا یہ ذُوالحج کا مہینا نہیں؟ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا : کیوں نہیں ( یعنی جی ہاں ! ذُوالحج کا ہی مہینا ہے ) ۔ رسولِ اکرم ،