Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

اپنے اور اپنے آباء ( باپ دادا ) کے ناموں سے پکارے جاؤ گے ، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔‘‘

( سنن ابی داود ، کتاب الادب ، باب فی تغیر الاسماء ، ۴ / ۳۷۴ ، حدیث ۴۹۴۸ )

اس حدیثِ پاک سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں جو اپنے بچے کانام کسی فلمی اداکار ، گلوکار ، فنکار یا ( مَعَاذَ اللہ ) غیر مُسلموں کے نام پر رکھ دیتے ہیں ، اس سے بدترین ذِلَّت کیا ہوگی کہ مُسلمانوں کی اَوْلاد کو کل میدانِ محشر میں غیر مُسْلموں کے ناموں سے پُکارا جائے۔ 

عُموماً دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے مُعاشَرے میں بچے کے نام کے اِنْتخاب کی ذِمّہ داری کسی قریبی رشتہ دار مثلاً دادی ، پُھوپھی ، چچا وغیرہ کو سونپ دی جاتی ہے اور عُموماًشرعی مَسائل سے ناواقِف ہونے کی  وَجہ سے وہ بچوں کے ایسے نام رکھ دیتے ہیں ، جن کے کوئی مَعانی نہیں ہوتے یا پھر اچھے مَعانی نہیں ہوتے ، ایسے نام رکھنے سے بچنا چاہیے۔اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے اَسْمائے مُبارَکہ اورصحابۂ کرام و تابعین عِظام اور اَوْلیائے کرام رِضْوَانُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے نام پر نام رکھےجائیں ، جس کا ایک فائدہ تو یہ ہوگا کہ بچے کا اللہوالوں سے رُوحانی تعلُّق قائم ہوجائے گا اور دوسرا ان نیک ہَستیوں سے مَوسُوم ہونے کی بَرکت سے اس کی زِنْدگی پر مَدَنی اَثرات  بھی مُرَتَّب ہوں گے ۔ان شآء اللہ

 پیارے اسلامی بھائیو!بچوں کے نام رکھنے سے مُتَعَلِّق شَرَعی اَحْکام جاننے کیلئےمکتبۃُ المدینہ کی  کتاب ، ’’نام رکھنے کے اَحکام‘‘کامُطالَعہ کیجئے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اس کتاب میں مُفید معلومات کے ساتھ ساتھ آخر میں اچھے ناموں کی فہرست بھی درج ہے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

دُنیا سے بے رَغْبتی و سَخاوَت :

 پیارے اسلامی  بھائیو!ہمیں بھی اپنی اولاد کے اچھے نام رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی