Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

اچھی تربیت بھی کرنی چاہیے ، دُنیا کی مَحَبَّت  میں مَسْت رہنے ، دَھن کمانے کی دُھن میں مگن رہنےکے بَجائے ، انہیں خوفِ خدا وعشقِ مُصْطفےٰ کے ساتھ ساتھ نیکیوں کی طرف رَغْبَت اور فکرِ آخرت کے لیے کُڑھنے کا ذِہْن  بھی دینا چاہیے۔اللہ  پاک کے مُقرَّب ومحبوب  بندے خاص طور پر حَضْراتِ انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام وصحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْندُنیا اور اس کی مَحبَّت سے بے پروا ہوتے ہیں۔ حَضْرتِ  طلحہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ بھی اِنہی مُبارَک ہستیوں میں سے ہیں ، آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ نے کبھی دُنیا سے دل نہ لگایا اور جو کمایا اسے جَمْع کرنے کے بجائے ، اللہ  پاک کی رِضا حاصل کرنے کےلیے راہِ خُدا میں لُٹادیا۔

مَنْقُول  ہے کہ ایک بار حَضْرت طلحہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کو رات کے وَقْت حَضْر مُوْت سے سات ( 7 ) لاکھ دِرْہَم مَوصُول ہوئے تو پریشان اور بے چین ہو گئے۔ زَوجۂ مُحترمہ نے عرض کی : ’’آج آپ کو کیا ہوا ہے ؟ ‘‘ فرمایا کہ مجھے یہ فِکر دامن گِیرہے ( یعنی میں اس وَجہ سے بے چین ہوں ) کہ جس بندے کی راتیں ، اللہ  پاک کی بارگاہ میں عِبادَت کرتے ہوئے گُزرتی ہوں ، گھر میں اس قَدَر مال کی مَوجُودگی میں آج اس کی بارگاہ میں کیسے حاضر ہو گا ؟  تو مَدَنی سوچ رکھنے والی آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی زَوجہ نے بڑے اَدَب سے عَرْض  کی : اس میں پریشانی کی کیا بات ہے ؟  آپ اپنے نادار دوستوں کو کیوں بُھول رہے ہیں ؟  صُبْح ہوتے ہی انہیں بُلا کر یہ سارا مال ان میں تَقْسیم کرنے کی نِیَّت فرما لیجئے اور اس وَقْت بڑے اِطْمینان کے ساتھ رَبّ  کی بارگاہ میں حاضر ہو جائیے۔ نیک بخت زَوجہ کی یہ بات سُن کر آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کا دل خُوشی سے سرشار ہو گیا اور آپ نے فرمایا : آپ واقعی نیک باپ کی نیک بیٹی ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! یہ نیک باپ کی نیک بیٹی کوئی اور نہیں بلکہ اَمِیْر ُالْمُؤمنین حضرت  ابُو بکر صِدّیق رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی آنکھوں کی ٹھنڈک  حضرت ا اُم ِّکلثوم رَضِیَ اللہ  عَنْہا تھیں۔