Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

چُنانچہ ، صُبْح ہوتے ہی حَضْرتِ طلحہ بن عُبَیْدُاللّٰہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ نے مُہاجرین و اَنْصار میں سارا مال تقسیم کرنا شُروع کر دیا اور اس میں سے کچھ حِصّہ اَمِیْر ُالْمُؤمنین حَضْرتِ  علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ  وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کی خِدْمت میں بھی بھیجا۔اچانک آپ کی زَوْجۂ مُحْترمہ حاضِر ہوئیں اور عرض کی : ’’اے ابُو محمد! کیا اس مال میں گھر والوں کا بھی کچھ حصّہ ہے ؟ ‘‘تو اِرْشاد فرمایا : ’’آپ کہاں رہ گئی تھیں ، چلیں جو باقی بچ گیا ہے وہ سب آپ لے لیں۔‘‘ فرماتی ہیں کہ جب بقیہ مال کا حساب کیا تو وہ صِرف ایک ہزار دِرْہم ہی رہ گیا تھا۔ ( سیر اعلام النبلاء ، الرقم ۷ طلحہ بن عبید اللہ ، ج۳ ، ص۱۹۔ مفھوماً )

اللہ  پاک   سے تجارت کا نَفع :

 پیارے اسلامی  بھائیو!حَضْرتِ  طَلْحَہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ  کی طرح جو بھی راہِ خُدا میں اِخلاص واچھی نیّت کے ساتھ مال خَرچ کرتا ہے ، اللہ  پاک اسے دُنیا و آخرت میں اس کی برکتوں اور اجر و ثواب سے نوازتا ہے۔چنانچہ پارہ 2سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 245 میں  ارشاد ہوتاہے :

مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ-وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪-وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(۲۴۵)   ( پ۲ ، البقرۃ : ۲۴۵ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : ہے کوئی جو اللہ  کو اچھا قرض  دے تو اللہ اس کے لئے اُس قرض کو بہت گُنا بڑھا دے اور اللہ تنگی دیتا ہے اور وسعت  دیتا  ہے اورتم  اسی کی طرف  لوٹائے جاؤگے

صَدرُ الاَفاضل حضرتِ علامہ مَوْلانا مُفتی سیدمحمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ’’خزائن العرفان‘‘میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : ( اللہ  نے ) راہِ خُدا میں خرچ کرنے کو قرض سے تعبیر فرمایا ، یہ کمالِ لُطف وکرم ہے۔ ( کیونکہ ) بندہ اس کابنایا ہوا اور بندے کامال اس کاعطا فرمایا ہوا ، حقیقی مالک وہ اور بندہ اس کی عَطا سے مَجازی مِلک رکھتا ہے ، مگر قرض سے تَعْبیر فرمانے میں یہ ( بات ) دل نشین