Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye
ہونے کا ایک مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا :
لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ( پارہ13 ، سورۂ ابراہیم : 1 )
ترجمۂ کنزُ الایمان : کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ۔
یعنی اے محبوب صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! دُنیا اندھیرے میں ڈُوبی ہوئی ہے ، ہم نے قرآنِ کریم کا نُور آپ پر نازِل فرمایا ، آپ لوگوں کو قرآنِ کریم سُنا کر ، قرآنِ کریم پڑھا کر ، قرآنِ کریم کی نُورانی تعلیمات کو عام فرما کر لوگوں کو اندھیروں سے نُور کی طرف نِکال لائیے!
پھر ایسا ہی ہوا؛ اللہ پاک کے آخری رسول ، رسولِ مقبول صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے لوگوں کو قرآن سُنایا ، قرآنِ کریم کے معانی بیان فرمائے ، قرآنِ کریم کے راز اُن کے سینوں میں اُتارے اور * وہی لوگ جو اپنے سے کم تَر چیزوں کو اپنا خُدا بنائے بیٹھے تھے ، اُنہیں ایک اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک کے سامنے سجدہ ریز کر دیا * جو اخلاقیات کے اندھیروں میں تھے ، انہیں اعلیٰ اخلاق و کردار والا بنا دیا * وہ جو بیٹیوں کو زِندہ دَفن کرتے تھے ، انہیں بیٹیوں کا مُحَافِظ بنا دیا * وہ جو بےحیائی کے گہرے گڑھے میں گِرے ہوئے تھے ، انہیں باحیا بنا دیا * یہی قرآنِ کریم ہے ، جس کے ذریعے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے * یہی قرآنِ کریم ہے جس کے ذریعے کفر و شرک کے اندھیرے دُور ہو گئے * یہی قرآنِ کریم ہے جس کے ذریعے اخلاق و کردار میں نُور آگیا * یہی وہ قرآنِ کریم ہے جس کے ذریعے فقط نام کا انسان حقیقی انسان بَن گیا * یہی وہ قرآنِ کریم ہے جس کی تعلیمات کو عام کر کے سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے دُنیا بھر میں نُور ہی نُور پھیلا دیا۔ ڈاکٹر اِقبال کہتا ہے :