Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

کہ پہاڑ نے لمبا ہونا شروع کر دیا ، آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : اےپہاڑ! رُکْ جا...!! میں نے تجھے حکم نہیں دیا۔ یہ سُنتے ہی پہاڑ ساکِن ہو گیا۔  ( [1] )

چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی

یہ شان ہے اُن کے غلاموں کی ، سرکار کا عالم کیا ہو گا

اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے! ابتداءً حضرت فضیل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے صِرْف ایک آیت پر سَرِ تسلیم خم کیا ، پھر قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے تو اللہ پاک نے کیسا بلند رُتبہ عطا فرمایا...!

وہ مُعَزَّز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر

یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے جب بھی قرآنِ کریم سے منہ موڑا ہے ، سِوائے ذِلَّت اور رُسوائی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آیا ، الحمد للہ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، تابعین ، بزرگانِ دین ، اللہ پاک کے نیک بندے قرآنِ کریم پر عَمَل کرنے والے تھے ، قرآنِ کریم کے ساتھ جُڑے رہنے والے تھے ، وہ اپنی زِندگی کا ایک ایک کام قرآن و سُنّت کی روشنی میں کرتے اور اس پر استقامت کے ساتھ قائِم رہتے تھے ، نتیجۃً اللہ پاک نے انہیں عُروج بھی عطا فرمایا تھا ، زمانے میں اُن کی عِزَّت بھی تھی ، انہیں ترقی بھی حاصِل تھی اور ہر میدان میں کامیابی ان کے قدم چُوما کرتی تھی۔ اگر ہم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اپنے بزرگوں کا طرزِ زِندگی دیکھیں تو رشک آتا ہے کہ یہ کیسے بلند رُتبہ لوگ تھے ، ادھر قرآنِ کریم انہیں کچھ حکم دیتا ، اُدھر وہ اس پر عمل پیرا ہو جاتے ، حکمِ قرآنی مِل جانے کے بعد لمحہ


 

 



[1]...جامع کرامات اولیاء ، صفحہ : 664۔