Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

ہیں۔

امام زین العابدین رَضِیَ اللہ عَنْہ  نے فرمایا : جا! تُو اللہ پاک کی رضا کے لئے آزاد ہے۔ ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے قرآنِ مجید پر عمل کا انداز! ادھر قرآن کی تلاوت ہوئی ، ادھر اس پر عمل کر لیا گیا۔ ہم کیا کرتے ہیں ؟  اللہ کی پناہ! اللہ کی پناہ...! اب ہمارے معاشرے میں ایسے نادان بھی ہیں جو اسلام کی باتیں سُن کر اسے دَقْیَانُوْسِی ( یعنی پُرانی باتیں ) کہتے اور معاذ اللہ! نام نہاد جِدَّت پسند بنتے ہیں ، اللہ پاک ہم سب کو ایسی نادانی سے اور ایسے نادانوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔   کاش! ہمیں بھی ایسا جذبہ نصیب ہو جائے ، کاش! ہم بھی قرآنِ کریم کے ساتھ والہانہ انداز میں ایسے وابستہ ہو جائیں کہ بَس قرآن و سُنّت کے سِوا کچھ نظر ہی نہ آئے ، آج لوگ ترقی کے لئے ، کامیابی کے لئے دَرْ دَر کی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں ، کوئی کافِروں کے اُصُول اپناتا ہے ، کوئی کسی فلسفی کی باتوں پر تکیہ کرتا ہے مگر ان راستوں سے کامیابی نہ ملنی تھی ، نہ ہی ملی ، الٹا ذِلّت ہی ہاتھ آئی۔ یاد رکھئے! اس دُنیا میں کامیاب زِندگی کا صِرْف ایک ہی راستہ ہے اور یہ وہی راستہ ہے جو ہمیں قرآنِ کریم دکھاتا ہے۔

کامِل واَکمل زندگی کا حصول کیسے ممکن ہے ؟

ذرا دُنیا کی تاریخ پر نظر دوڑائیے! دُنیا میں سب سے کامِل ،  سب سے اکمل ، سب سے اچھی  ، بہترین اور خوب صُورت زِندگی کس کی ہے ؟  یقیناً ایک مسلمان یہی جواب دے گا کہ اس دُنیا میں سب سے کامِل واکمل زِندگی مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زندگی ہے۔ حُضُور جانِ عالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زِندگی مبارک کیا


 

 



[1]...ابن عساکر ، علی بن الحسین ، جلد : 41 ، صفحہ : 387۔