Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔

حضرت اَسْمَاء  رَضِیَ اللہ عَنْہا فرماتی ہیں : صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی یہ حالت تھی کہ جب ان کے سامنے قرآنِ کریم کی تِلاوت کی جاتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اور ان کے رونگٹے ( یعنی جسم پر موجُود بال ) کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ ( [1] )  

تِلاوت کی توفیق دیدے اِلٰہی!                                                                    گُنَاہوں کی ہو دُور دِل سے سیاہی

حضرت جریر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ سے روایت ہے ، ایک روز نبیوں کے سرور ، مدینے کے تاجور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ہم سے فرمایا :  میں تمہارے سامنے سُورَۃُ التَّکَاثُر کی تِلاوت کرتا ہوں ، تم میں سے جو روئے گا ، وہ جنّت میں داخِل ہو گا ، چنانچہ سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے سُورَۃُ التَّکَاثُر کی تلاوت فرمائی ،  ہم میں سے کچھ تَو روئے اور کچھ نہ رَوئے۔ جو نہیں رَو سکے تھے ، انہوں نے عرض کیا : یارسولَ اللہ  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! ہم نے رونے کی کوشش کی مگر رَو نہ سکے۔ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : میں تمہارے سامنے دوبارہ پڑھتا ہوں ، جو روئے گا ، اس کے لئے جنّت ہے اور جو نہ رو سکے وہ رونے جیسی شکل بنا لے۔ ( [2] )

بِلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یارَبّ!                                        پڑوس خلد میں سروَر کا ہو عطا یارَبّ!

پیارے اسلامی بھائیو! بدقسمتی سے اب مسلمانوں کا قرآنِ کریم کے ساتھ لگاؤ کم ہوتا جا رہا ہے ، اَوَّل تو تِلاوت کرنے والے ہی بہت کم ہیں ، پھر جو تِلاوتِ قرآن کی سَعَادت پاتے ہیں ، ان میں بھی رونے والوں کی تَعْدَاد تَو بالکل ہی کم ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو تِلاوتِ


 

 



[1]...قرطبی ، سورۃ الزمر ، تحت الآیۃ : 23 ، جلد : 8 ، صفحہ : 156۔

[2]...نوادر الاصول ، الاصل الحادی والخمسون والمائۃ ، جلد : 1 ، صفحہ : 408۔