Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

کریم دیکھ کر پڑھنا نہیں آتا۔ کاش! ہم قرآنِ کریم سیکھنے والے بن جائیں۔ الحمد للہ! دعوتِ اسلامی ہمیں قرآنِ کریم سیکھنے کے کئی مواقع فراہم کرتی ہے ، بڑی عُمر کے جواسلامی بھائی ہیں ، ان کودرست تجوید و قراءت کے ساتھ قرآنِ کریم سکھانے کے لئے ( اسلامی بھائیوں کے ) مدرسۃ المدینہ لگائے جاتے ہیں ، آپ بھی اس میں شرکت کیجئے! ان شآء اللہ الکریم! دُرُست تجوید و قراءت کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنا آجائے گا۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے    ہر اک پرچم سے اُونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

پیارے اسلامی بھائیو! ”حقِّ تِلاوت“ کیا ہے ، اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے  عَلَّامہ بیضاوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :   ( 2 )  : اَلتَّدَبُّرُ  فِیْ مَعْنَاہ ( 3 )  : وَالْعَمَلُ بِمُقْتَضَاہُ یعنی کامِل اِیْمان والے حقِّ تِلاوت ادا کرتے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ قرآنِ کریم کے معنی میں غور و فِکْر کرتے ہوئے ، سمجھ کر تِلاوت کرتے ہیں اور قرآنِ کریم جو کچھ فرماتا ہے ، اس کے تقاضوں پر عَمَل بھی کرتے ہیں۔ ( [1] )  

یہ ہیں تِلاوتِ قرآن کے تین حُقُوق؛ ( 1 )  : قرآنِ کریم جیسا نازِل ہوا ، ویسے پڑھنا ، ( 2 )  : قرآنِ کریم کے معنی میں غَور و فِکْرکرنا ( 3 )  : اورقرآنِ کریم جو کچھ فرمائے ، اس پر عَمَل کرنا ، جو لوگ ان تینوں باتوں کالحاظ رکھ کر تِلاوت کرتے ہیں وہ اَصْل میں کامِل طَور پر قرآنِ کریم پر ایمان رکھنے والے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں ان آداب اور حقوق کا خیال رکھ کر تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔  


 

 



[1]...تفسیر بیضاوی مع حاشیہ شیخ زادہ ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 121۔