Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم ”کتابِ عَمَل“ ہے

پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ہاں یہ مسئلہ ہے کہ اَوَّل تَو قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتا ہی کون ہے ؟  پھر جو تِلاوت کرتے ہیں ، ان میں بڑی تعداد اُن لوگوں کی ہے جو صِرْف برکت کے لئے تِلاوت کرتے ہیں ، بعض خوش قسمت لوگ صبح صبح دُکان کھولتے ہی تِلاوت کرتے ہیں تاکہ کاروبار میں برکت ہو ، خواتین گھروں میں صبح صبح تِلاوت کرتی ہیں ، کبھی کسی کو کوئی مشکل پیش آجائے ، کوئی پریشانی ہو جائے تو خُوش نصیب ، دِینی ذہن رکھنے والے مدرسے سے طَلَبہ کو بُلا کر قرآن خوانی کرواتے ہیں ، یقیناً یہ اچھی بات ہے ، اس میں شک نہیں ہے کہ قرآنِ کریم برکت ہی برکت ہے ، قرآنِ کریم کو گھر میں رکھنا بھی برکت ، قرآنِ کریم کو دیکھنا بھی برکت ، قرآنِ کریم کو چھونا بھی برکت ، قرآنِ کریم کو پڑھنا بھی برکت ، قرآنِ کریم کو سمجھنا بھی برکت ہے ، قرآنِ مجید الحمد للہ! سراپا برکت ہے لیکن یہ بھی یاد رکھئے! قرآنِ کریم صِرْف کتابِ برکت ہی نہیں بلکہ کِتَابِ عَمَل بھی ہے۔ قرآنِ کریم کی اَصْل برکت اس پر عَمَل کرنے میں ہے۔ ہم ذرا غورکریں! ایک شخص صبح صبح دُکان کھولتا ہے ، وہاں برکت کے لئے قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتا ہے مگر اُس کا کاروبار سُودی ہے ، جب وہ سامان فروخت کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے ، جھوٹی قسم کھاتا ہے ، اب بتائیے! قرآنِ مجید تو فرماتا ہے کہ جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت ہے ، قرآنِ مجید تو سُود خور کے ساتھ اِعْلانِ جنگ فرماتا ہے ، اب ایسے شخص کو قرآنِ مجید سے برکت کیسے ملے گی... ؟  اس لئے اے عاشقانِ قرآن ! قرآنِ مجید کتابِ برکت بھی ہے ، اسے برکت