Book Name:Tujhe Hamd Hai Khudaya
پھر تعریف کی خواہش کیوں کریں؟ ہم کوئی اچھا کام کر بھی لیتے ہیں تو اُس پر بھی تعریف تو اللہ پاک ہی کی ہونی چاہئے ، مثلاً ہم نے نماز پڑھی۔ غور کریں ! نماز کی توفیق کس نے دی؟ اللہ پاک نے۔ وُضُو کے لئے پانی کس نے عطا فرمایا؟ اللہ پاک نے۔ پڑھنے کے لئے زبان کس نے دی؟ اللہ پاک نے ، سجدے کے لئے پیشانی کس نے عطا فرمائی؟ اللہ پاک نے۔ جب ساری طاقت ، سب عطائیں ، یہاں تک کہ توفیق بھی اللہ پاک ہی کی طرف سے ہے تو تعریف بھی اللہ پاک ہی کی ہونی چاہئے ، ہم تعریف کی خواہش کیوں کرتے ہیں؟
اللہ پاک کے نبی حضرت ایوب عَلَیْہِ السَّلَام پر امتحان آیا ، بہت مشہور واقعہ ہے ، آپ نے کمال صبر کیا ، جب آپ کا امتحان پُورا ہوا ، آپ اس میں کامیاب ہوئے تو اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کیا : یا اللہ پاک ! کیسا رہا میرا صبر؟ اللہ پاک نے فرمایا : اے ایوب ! توفیق کس گھر سے لائے تھے؟ ( [1] )
اللہ اَکْبَر ! پیارے اسلامی بھائیو ! مقامِ غور ہے ! * ہم نے نیکی کی * ہم نے تلاوت کی * نماز پڑھی * تہجد ادا کی * صدقہ کیا * غریبوں کی مدد کی * مجھے عِلْم عطا ہوا * مجھے عقل کی نعمت دی گئی ، اس پر ہم تعریف کے مُسْتَحَق کب ہوئے؟ تعریف تو اُس رَبِّ کائنات کی جس نے ہمیں پیدا فرمایا ، ہمیں نیکی کی توفیق بخشی ، ہمیں نیکی کی طاقت عطا فرمائی۔ پھر ہم تعریف کی خواہش کریں ، یہ کہاں کی دانائی ہے... ! !
تعریف اُس خدا کی جس نے جہاں بنایا ساری زمیں بنائی ، یہ آسماں بنایا
تعریف رَبِّ کائنات کی ، میری کوئی تعریف نہیں۔ ہاں ! ہمارے اچھے کام پر ہماری