Book Name:رَبُّ العٰلَمِیْن

سیرتِ صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ  کا ایک حَسِیْن پہلو

حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ کی مِثَال دیکھئے ! آپ صِدِّیقِ اکبر ہیں ، آپ نے کلمہ پڑھا ، دامنِ مصطفےٰ سے وابستہ ہوئے ، پھر اپنی جان ، مال سب کچھ سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں پر قربان کیا ، عُلَما فرماتے ہیں : حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ  روزانہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوتے ، روز ایک ہی سُوال پوچھتے : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ایمان کسے کہتے ہیں؟سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایمان کا ایک درجہ بیان فرماتے حضرت صِدِّیقِ اکبر اس درجہ پر عَمَل کرتے اور اگلے دِن آ کر پھر وہی پوچھتے : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ایمان کسے کہتے ہیں؟ حُضُورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایمان کا اگلا درجہ بیان فرما دیتے  یُوں حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ روزانہ ایمان کا ایک نیا درجہ سیکھتے اور ایک ہی دِن میں اس پر عَمَل پیرا ہو کر اگلے دِن نیا سبق لیتے ،  یُوں کرتے رہے ، روزانہ پوچھتے رہے ، ایمان کا ایک ایک درجہ طَے کرتے گئے ، ( [1] ) آخر وہ وقت آیا کہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَوْ وُزِنَ اِیْمَانُ اَبِیْ بَکْرٍ مَعَ اِیْمَانِ اَہْلِ الْاَرْضِ لَرَجَحَ بِہِمْ یعنی اگر ابو بکر کا ایمان ایک پلڑے میں رکھا جائے اور دوسرے پلڑے میں تمام زمین والوں کا ایمان رکھ دیا جائے تو ابوبکر کا ایمان تمام زمین والوں کے ایمان سے وزنی ہو گا۔ ( [2] )

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ کی... ! ! غور فرمائیے ! سراپا معجزہ نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم انگلی کے اشارے سے چاند چِیْر سکتے ہیں ، وہ چاہتے تو ایک ہی نِگاہ سے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ  کو ایمان کے تمام درجات طَے کروا دیتے مگر دَسْتُور ہے؛


 

 



[1]... سبع سنابل مترجم ، صفحہ : 68 بتغیر قلیل ۔

[2]...الکامِل فی ضعفاءِ الرّجال ، جلد : 5 ، صفحہ : 214 ، رقم : 1015 ۔