Book Name:Faizan e Imam Shafi
فرمان کا خُلاصہ ہے : امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کے اس مبارک انداز سے 2 باتیں معلوم ہوئیں : 1 : ایک تَو یہ کہ امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بولنے سے پہلے تَولا کرتے تھے 2 : دوسرا یہ کہ امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بولنے میں فضل و ثواب پر نگاہ رکھتے تھے ، اگر بولنے میں بہتری ہوتی ، ثواب کی صُورت بنتی تو کلام فرماتے ، ورنہ خاموش رہا کرتے تھے۔
کاش ! ہمیں بھی بولنے سے پہلے تولنے کی عادت نصیب ہو جائے ، ورنہ حالت بہت نازُک ہے ، ہماری زبان جب چلتی ہے تو چلتی ہی چلی جاتی ہے ، غیبت ، چغلی ، جھوٹ ، الزام تراشی اور نہ جانے کیسے کیسے گُنَاہ ہم عام گفتگو میں کر رہے ہوتے ہیں اور ہمیں معلوم تک نہیں ہوتا ، اللہ پاک ہمیں زبان کی حفاظت کی فِکْر نصیب فرمائے۔
ہمارےپیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جو مجھے 2 داڑھوں کے درمیان والی چیز ( یعنی زبان ) اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز ( یعنی شرم گاہ ) کی ضمانت دے ، میں اسے جنّت کی ضمانت دیتا ہوں۔ ( [1] )
حکیم الاُمَّت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : مطلب یہ ہے کہ جو اپنی زبان کو جھوٹ غیبت ، ناجائِز باتیں کرنے سے بچائے ، خُود کو بدکاری کے قریب نہ جانے دے ( مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نے اسے جنّت کی ضمانت دی ہے۔ ) مفتی صاحب رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه مزید فرماتے ہیں : ( جو بندہ اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کر لے ) ظاہِر بات ہے کہ ایسا مسلمان مؤمن متقی ہو گا۔ خیال رہے ! تقریباً 80 فی صد گُنَاہ زبان سے ہوتے ہیں۔ ( [2] )