Book Name:Khof Aur Ummeed
اور رحمت کسے ملے گی؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(۵۶) (پارہ:8 ،سورۂ اعراف:56)
ترجَمہ کنز الایمان:بے شک اللہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے۔
یعنی اللہ پاک کی رحمت چاہتے ہو تو نیک بنواور نیک لوگوں کے قریب رہو کہ نیکی اور نیک لوگ اللہ پاک کی رحمت کے دروازے ہیں۔ ([1])
صُوفیا فرماتے ہیں: انسان اس دُنیا میں گویا دُکاندار ہے، زِندگی اس کی دُکان ہے اور اس کے اَعْمَال وہ سودا ہے جو یہ بیچتا ہے۔ اگر اَعْمَال اچھے ہیں تو ان کا خریدار رَبِّ ذُو الجلال ہے اور ان کی قیمت ہے: جنّت۔ اگر اس کے اَعْمَال بُرے ہیں تو ان کا خریدار شیطان ہے اور قیمت ہے: دوزخ۔([2])
لہٰذا جو اللہ پاک کی رحمت اور جنّت کا طلب گار ہے، اپنے اَعْمَال اچھے کرے،اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!روزِ قیامت رَبِّ رَحْمٰن و رَحِیْم کی رحمت بھی نصیب ہو گی، مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شفاعت بھی ملے گی اور اللہ پاک نے چاہا تو جنّت ٹھکانا ہو گی۔
باغِ جنّت میں مُحَمَّد مسکراتے جائیں گے
پھول رحمت کے جھڑیں گے، ہم اُٹھاتے جائیں گے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد