Book Name:Khof Aur Ummeed
رحمت اس کے غضب پر حاوِی ہے۔([1])حدیثِ قدسی میں ہے: سَبَقَتْ رَحْمَتِی غَضَبِی یعنی میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔ ([2])
سَبَقَتْ رَحْمَتِی عَلٰی غَضَبِیْ جب سے تُو نے سنا دیا یا رَبّ!
آسرا ہم گناہگاروں کا اور مضبوط ہو گیا یا رَبّ!([3])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اللہ پاک کی بےپناہ رحمتوں کا بیان
حدیث کی مشہور کُتُب بُخاری اور مُسْلِم کی روایت میں ہے،رحمتِ دوجہان،سرورِ ذِیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی 100 رحمتیں ہیں، اُن میں سے صِرْف ایک رحمت اللہ پاک نے جِنّوں، انسانوں، جانوروں اور کیڑے مکوڑوں وغیرہ میں اُتاری، اِسی سبب سے یہ آپس میں ایک دُوسرے پر رَحْم کرتے ہیں۔([4])
یعنی اس دُنیا میں جہاں کہیں، جس انداز سے بھی رحمت، بھائی چارے، اِحْسان اور مہربانی کے رویّے موجود ہیں، وہ سب اللہ پاک کی صِرْف ایک قسم کی رحمت کا اَثَر ہے * ماں اپنے بچوں سے پیار کرتی ہے، یہ بھی اُسی رحمتِ اِلٰہی کا ظہور ہے * باپ کے دِل میں اپنے بچوں کے لئے شفقت ہے، یہ بھی اُسی رحمت کا ظہور ہے * ننھی سی چڑیا اپنی چونچ میں دانہ اُٹھائے میلوں میل اُڑتی ہے، گھونسلے میں پہنچ کر اپنے بچے کے مُنْہ میں دانہ ڈال دیتی ہے،