Book Name:Khof Aur Ummeed

یہ پیار، یہ محبّت، یہ جذبۂ ایثار و قربانی بھی اُسی رحمتِ اِلٰہی کا ہی ظُہور ہے * یہاں تک کہ وَحْشِی جانور، شیر، چیتا وغیرہ جن  کا کام ہی چِیْر پھاڑ کرنا ہے، یہ بھی اپنے بچوں پر  مہربان ہوتے ہیں، یہ بھی اُسی رحمتِ اِلٰہی کا ظہور ہو رہا ہے۔

رنج و آلام کو ٹالتا ہے خُدا                  بےسہاروں کو پالتا ہے خُدا

بھر کے سُورج میں نُور کی کرنیں            خاکداں کو اُجَالتا ہے خُدا

اپنے نُورِ کرم سے انساں کو                تِیرگی سے نکالتا ہے خُدا

روزِ قیامت 100 رحمتوں کا ظہور ہو گا

رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن،جنابِ صادِق و امین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اِس دُنیا میں اللہ پاک نےاپنی 100رحمتوں میں سے صِرْف ایک قِسْم کی رحمت اُتاری ہے، روزِ قِیامت اللہ پاک اپنی 100 کی 100 رحمتیں پُوری فرما دے گا۔([1]) 

اللہ اَکْبَر!اے عاشقانِ رسول!غور فرمائیے!جب ایک رحمت کا یہ اَثَر ہے کہ ماں اپنے بچے کے لئے جان تک قربان کرنے کو تیار ہو جاتی ہے تو اُن 100 رحمتوں کا اَثَر کیا ہو گا...؟

سب سے آخری جنتی

مُسْلِم شریف کی روایت میں ہے: آخری شخص جو جنّت میں داخِل ہو گا، وہ کبھی چلے گا، کبھی گِرے گا، کبھی آگ اُسے جھلسائے گی، آخِر یہ آگ سے نجات پا جائے گا، اب اس کے سامنے ایک خوبصُورت درخت ظاہِر ہو گا، (قریب ہی ایک پانی کا چشمہ جاری ہو گا)، بندہ عرض کرے گا: مولیٰ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے، میں اس کے سائے میں بیٹھوں، وہاں


 

 



[1]...مسلم،کتاب التوبۃ،باب فی سعۃ اللہ تَعَالیٰ ،صفحہ:1056 ،حدیث:2753 ملتقطاً۔